تعارف
امام محمد باقر علیہ السلام، اہل بیت علیہم السلام کے پانچویں امام ہیں۔ آپ کا لقب “باقر العلوم“ یعنی “علم کو چیرنے والا” ہے۔ یہ لقب خود رسول خدا ﷺ نے آپ کے لیے استعمال فرمایا تھا۔ آپ نے علم و حکمت کو نہ صرف خود سمیٹا بلکہ اسے عام بھی کیا اور ایک ایسے علمی ماحول کی بنیاد رکھی جو آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ بن گیا۔
نسب اور خاندان
امام محمد باقر علیہ السلام، امام زین العابدین علیہ السلام کے فرزند اور امام حسین علیہ السلام کے پوتے ہیں۔ آپ کی والدہ حضرت فاطمہ بنت حسن تھیں، جو امام حسن علیہ السلام کی صاحبزادی تھیں۔ یوں آپ کا نسب حسنی و حسینی دونوں سلاسل سے ملتا ہے۔
ولادت اور شہادت
- ولادت: 1 رجب 57 ہجری، مدینہ منورہ
- شہادت: 7 ذوالحجہ 114 ہجری، مدینہ منورہ
- مدفن: جنت البقیع، مدینہ
آپ کی ولادت کربلا کے واقعے سے چند سال قبل ہوئی، اور آپ نے اپنی کمسنی میں واقعہ کربلا کو قریب سے دیکھا، جس نے آپ کی شخصیت پر گہرا اثر چھوڑا۔
امامت کا دور
امام محمد باقر علیہ السلام کو 95 ہجری میں امام زین العابدین علیہ السلام کی شہادت کے بعد امامت کا منصب ملا۔ آپ کا دورِ امامت تقریباً 19 سال پر مشتمل ہے۔ یہ دور بنو امیہ کے سیاسی زوال اور بنو عباس کے ابھار کا ابتدائی زمانہ تھا، جس میں اہل بیت کو محدود سطح پر علمی آزادی ملی۔

علمی خدمات
امام محمد باقر علیہ السلام کا سب سے نمایاں پہلو ان کا علمی کارنامہ ہے۔ آپ نے ایک ایسا علمی انقلاب برپا کیا جو تاریخِ اسلام میں بنیاد ساز حیثیت رکھتا ہے۔
1. درس و تدریس کا نظام
- آپ نے مدینہ میں ایک باقاعدہ تعلیمی حلقہ قائم کیا۔
- فقہ، حدیث، تفسیر، تاریخ، اور اخلاقیات پر آپ کے شاگردوں نے علم حاصل کیا۔
- مشہور شاگردوں میں امام جعفر صادق، جابر بن یزید الجعفی، زرارہ بن اعین، حمران بن اعین، ابو بصیر شامل ہیں۔
2. روایتِ حدیث
امام باقر علیہ السلام نے اپنے جدِ امجد رسول خدا ﷺ اور اپنے آباء کرام سے ہزاروں احادیث روایت کیں۔ ان احادیث میں اسلامی عقائد، فقہ، اخلاقیات، اور عبادات کے اصول شامل ہیں۔
3. قرآن کی تفسیر
آپ نے قرآن کریم کی آیات کی گہرائی میں جا کر ان کے معانی کو بیان کیا۔ آپ کی تفسیر کا انداز منطقی، عقلی اور روایت پر مبنی تھا۔

عملی پہلو
امام محمد باقر علیہ السلام کی شخصیت صرف علمی نہیں بلکہ عملی بھی تھی۔ آپ نے اپنے وقت کے ظالم حکمرانوں کے خلاف خاموش مزاحمت کی اور عوام کو دینِ حقیقی سے آگاہ کیا۔
1. سیاسی حکمت عملی
آپ نے اپنے دور کے خلفاء، خصوصاً ہشام بن عبد الملک کی ظالمانہ پالیسیوں پر تنقید کی، مگر مسلح بغاوت سے اجتناب کیا۔ آپ نے حکمت، صبر اور تعلیم کے ذریعے معاشرے کی اصلاح کی کوشش کی۔
2. عوامی رہنمائی
- آپ نے عوام کو دینی، سماجی اور اخلاقی مسائل میں رہنمائی دی۔
- آپ کی مجالس میں فقیر و غنی، عرب و عجم، سب برابر ہوتے۔
3. اخلاق و کردار
آپ کی زندگی زہد، تقویٰ، حلم، صداقت، اور انکساری کا نمونہ تھی۔ آپ نے اپنے دشمنوں سے بھی حسنِ سلوک کا مظاہرہ کیا۔
شہادت
امام محمد باقر علیہ السلام کو عباسی خلیفہ ہشام بن عبد الملک کے حکم پر زہر دے کر شہید کیا گیا۔ آپ کی شہادت اہل بیت کی مسلسل قربانیوں کا ایک تسلسل تھی۔
نتیجہ
امام محمد باقر علیہ السلام کی زندگی علم، عمل، صبر، اور قربانی کا حسین امتزاج تھی۔ آپ نے ایک ایسے دور میں علم کا چراغ روشن کیا جب ظلمت و جہالت کا اندھیرا ہر طرف چھایا ہوا تھا۔ آپ کی علمی کاوشوں اور عملی رہنمائی نے امت مسلمہ کو فکری سرمایہ عطا کیا جس سے آج بھی علما اور مفکرین استفادہ کر رہے ہیں۔
تحریر: وآئس آف پاکستان ٹیم