سوات میں سیلابی ریلے کی تباہی، 18 سیاحوں کو بہا لے گیا، 9 کی لاشیں برآمد

Swat incident

سوات کے علاقے فضاگٹ میں دریائے سوات میں اچانک طغیانی کے باعث 18 سیاح پانی میں بہہ گئے، جن میں سے 9 کی لاشیں نکال لی گئیں جبکہ 13 افراد کی تلاش تاحال جاری ہے۔ ریسکیو ٹیموں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مختلف مقامات پر پھنسے 23 افراد کو بحفاظت نکال لیا۔

عینی شاہدین کے مطابق سیلابی ریلے میں پھنسے لوگوں کو ڈیڑھ گھنٹے تک کوئی مدد نہ مل سکی، مقامی لوگ بھی بے بسی کے عالم میں ڈوبتے ہوئے افراد کو دیکھتے رہے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

ریسکیو حکام نے بتایا کہ فضاگٹ، بائی پاس، مانیار اور خوازہ خیلہ کے مقامات پر سرچ آپریشن جاری ہے، جبکہ تمام متاثرہ سیاح فضاگٹ کے قریب فوڈ اسٹریٹ پر موجود تھے جب یہ واقعہ پیش آیا۔

ریسکیو 1122 کی ٹیمیں فوری رسپانس دیتے ہوئے مختلف مقامات پر کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ بائی پاس کے مقام پر 10 سے زائد افراد، امام دھیرئی میں 22، اور برا باما خیلہ مٹہ میں 20 سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا، جبکہ غالیگے کے مقام سے ایک اور لاش نکالی گئی۔

ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب کے مطابق خیبرپختونخوا اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے دو خاندانوں کے 17 افراد اس حادثے میں ڈوبے، اب تک 9 لاشیں نکالی جاچکی ہیں جبکہ 73 افراد مختلف مقامات پر سیلابی ریلوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آپریشن میں تیز پانی کے بہاؤ کی وجہ سے مشکلات پیش آ رہی ہیں، تاہم آخری شخص کے ریسکیو ہونے تک کوششیں جاری رہیں گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دریائے سوات کے کنارے جانے سے شہریوں کو پہلے ہی روکا گیا تھا اور 150 کلومیٹر طویل دریا کے مختلف مقامات پر احتیاطی بینرز آویزاں کیے گئے تھے۔

انتظامیہ نے دریائے سوات میں پانی کے تیز بہاؤ کے باعث الرٹ جاری کر دیا ہے اور دریا کے کنارے رہائش پذیر لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

خوازہ خیلہ اور بائی پاس میں دریائے سوات کا پانی حفاظتی پشتوں تک پہنچ چکا ہے جبکہ خوازہ خیلہ سیکشن پر پانی کا بہاؤ 77,782 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ خطے میں مسلسل بارش کے باعث صورتحال مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔

دوسری جانب پنجاب میں مون سون کے پہلے اسپیل نے لاہور سمیت کئی شہروں میں تباہی مچائی، مختلف حادثات میں 11 افراد جاں بحق اور 27 سے زائد زخمی ہو گئے۔

جہلم میں لوڈر رکشہ برساتی نالے میں گرنے سے دو افراد ڈوب گئے، مظفرگڑھ میں دیوار گرنے، بہاولنگر میں چھت گرنے اور خانیوال میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں مزید قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *