اسلام آباد (وائس آف پاکستان) — پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیخ وقاص اکرم نے ایک اہم بیان جاری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ “ مائنز اینڈ منرلز بل عمران خان کی منظوری کے بغیر منظور نہیں ہوگا۔” انہوں نے زور دے کر کہا کہ پارٹی کا موقف واضح ہے اور وہ کسی بھی ایسے قانونی اقدام کی مخالفت کریں گے جو عوامی مفاد کے خلاف ہو۔
بل کے متن پر تحفظات
ذرائع کے مطابق، حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے اس بل میں صوبوں کے حقوق کو نظرانداز کیا گیا ہے اور معدنی وسائل پر کنٹرول مرکزیت کی طرف منتقل کیا جا رہا ہے۔ شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ “یہ بل صوبائی خودمختاری کے خلاف ہے اور اس سے مقامی آبادیوں کے حقوق متاثر ہوں گے۔” انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی صرف اسی بل کی حمایت کرے گی جو شفافیت، صوبائی حقوق اور عوامی مفاد کو یقینی بنائے۔
حکومتی موقف
حکومتی نمائندوں کا کہنا ہے کہ نیا مائنز اینڈ منرلز بل ملک میں معدنی وسائل کے موثر استعمال اور غیر قانونی کان کنی کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس بل سے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی فروغ ملے گا۔ تاہم، پی ٹی آئی کے ترجمان نے اس موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ “حکومت صوبوں سے مشاورت کیے بغیر یکطرفہ فیصلے کر رہی ہے۔”
سیاسی ردعمل
- پی پی پی کے رہنماوں نے کہا ہے کہ وہ بل کی حمایت کریں گے، بشرطیکہ اس میں صوبائی حقوق کا خیال رکھا جائے۔
- مسلم لیگ (ن) کے اراکین نے بل کو “قومی مفاد میں ضروری” قرار دیا ہے۔
- قومی اسمبلی کے آزاد اراکین نے مطالبہ کیا ہے کہ بل پر مزید بحث کی جائے اور تمام فریقوں کی رائے شامل کی جائے۔
عوامی ردعمل
کان کنی کے شعبے سے وابستہ کارکنوں اور ماہرین نے اس بل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر اس بل میں مقامی لوگوں کے حقوق کا خیال نہ رکھا گیا تو وہ ملک بھر میں احتجاجی مہم چلائیں گے۔
اگلے اقدامات
ذرائع کے مطابق، قومی اسمبلی میں اس بل پر اگلے ہفتے تفصیلی بحث ہوگی۔ پی ٹی آئی نے اعلان کیا ہے کہ وہ بل کی مخالفت میں تمام پارلیمانی ذرائع استعمال کریں گے۔ اگر بل بغیر ترمیم کے پیش کیا گیا تو پی ٹی آئی اسے “عوامی دھوکہ دہی” قرار دے گی اور احتجاجی اقدامات اٹھائے گی۔