گھٹیا تھرڈ کلاس کیسز میں بھی جوڈیشل ریمانڈ کیوں؟ صنم جاوید

sanam javed

ججوں کے ریمانڈ کے فیصلوں پر تنقید: گھٹیا تھرڈ کلاس کیسز میں بھی جوڈیشل ریمانڈ کیوں؟

لاہور (ویب ڈیسک) — سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک پوسٹ میں معروف سماجی کارکن صنم جاوید نے عدالتی نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ “ایسے گھٹیا تھرڈ کلاس کیسز جن کا خارج ہونا بنتا ہے، اُس میں بھی ججوں کی طرف سے جوڈیشل ریمانڈ میں بھیج دیا جاتا ہے۔ پتہ نہیں یہ ججز کب شرم اور ہمت کرنے والے ہیں۔”

ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب حالیہ دنوں میں کئی ایسے مقدمات سامنے آئے ہیں جن میں کمزور شہادتوں یا غیر معقول بنیادوں پر مقدمات درج کیے گئے اور عدالتوں نے انہیں خارج کرنے کے بجائے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ صنم جاوید کا کہنا ہے کہ یہ طرز عمل نہ صرف انصاف کے نظام پر سوالیہ نشان ہے بلکہ غریب اور کمزور افراد کے ساتھ ناانصافی کا سبب بن رہا ہے۔

کیسز میں بے جا ریمانڈ پر تشویش

عدالتی حلقوں میں یہ بحث جاری ہے کہ کئی کیسز میں پولیس کی طرف سے غیر ضروری طور پر گرفتاریاں کی جاتی ہیں اور عدالتیں بغیر کسی مضبوط قانونی بنیاد کے ملزمان کو ریمانڈ پر دے دیتی ہیں۔ ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ اگر کسی مقدمے میں شواہد کمزور ہوں یا کیس کی نوعیت معمولی ہو تو فوری طور پر اسے خارج کر دینا چاہیے، لیکن عملی طور پر ایسا نہیں ہوتا۔

صنم جاوید کا مطالبہ

صنم جاوید نے اپنے بیان میں ججوں پر زور دیا کہ وہ کمزور کیسز میں ریمانڈ دینے کے بجائے انصاف کی بنیاد پر فیصلے کریں۔ انہوں نے کہا، “عدالتی نظام کو غریبوں اور کمزوروں کا محافظ ہونا چاہیے، لیکن بعض اوقات یہی نظام ان کے خلاف ہو جاتا ہے۔ ججوں کو شرم اور ہمت کرنی چاہیے اور غیر معقول کیسز کو فوری طور پر خارج کرنا چاہیے۔”

📌#JudicialRemand #SanamJaved #JusticeSystem #JudicialReforms #PakistanCourts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *