آئی ٹی کمپنیوں نے برآمدات بڑھانے کے لیے ٹیکس میں چھوٹ کا مطالبہ کر دیا

IT companies demand relief

کراچی: پاکستان کے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شعبے نے آنے والے سالوں میں برآمدات میں نمایاں اضافے کے لیے حکومت سے اس شعبے پر ٹیکسز میں کمی کرنے کی اپیل کی ہے۔

پاکستان سوفٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے سینئر وائس چیئرمین محمد عمیر نظام نے ملازمین کی تنخواہوں پر انکم ٹیکس کی شرح موجودہ 35 فیصد سے گھٹا کر صرف 5 فیصد کرنے کا مطالبہ کیا، تاکہ آئی ٹی کمپنیاں اپنی برآمدی ترقی کو برقرار رکھ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ اقدام آئی ٹی کمپنیوں کو فری لانسرز کے مقابلے میں مسابقت کا فائدہ دے گا، جو صرف 1 فیصد ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاشا نے حکومت سے 10 سالہ ٹیکس چھوٹ، زرمبادلہ کے ضوابط میں نرمی، کمرشل بینکوں کی معاونت، سیلز ٹیکس کی پیچیدگیوں کو ختم کرنے، ہنر مندی کی تربیت کے لیے فنڈز کی فراہمی اور اسپیشل ٹیکنالوجی زونز (STZs) اور آئی ٹی پارکس کے فوری قیام کا مطالبہ کیا ہے۔

عمیر نظام نے حکومت سے غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس پر ڈیبٹ کارڈ ٹرانزیکشنز پر عائد 10 فیصد ٹیکس ختم کرنے کی بھی درخواست کی، کیونکہ یہ آئی ٹی کمپنیوں کی آمدنی کا بڑا حصہ کھا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آئی ٹی پاکستان کا تیزی سے ترقی کرنے والا برآمدی شعبہ بن چکا ہے، اور ملک مالی سال 2025 (جولائی 2024 تا جون 2025) میں آئی ٹی برآمدات کا 4 ارب ڈالر کا ہدف حاصل کرنے کے قریب ہے۔

it-companies-tax
it-companies-tax

ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کی ضرورت

ڈیٹا والیٹ پاکستان کی سی ای او اور ایوارڈ یافتہ انٹرپرینیور محوش سلمان نے زور دیا کہ حکومت کو مصنوعی ذہانت (AI)، سائبر سیکورٹی، انٹرنیٹ آف تھنگز (IoT)، اور ڈیٹا انجینئرنگ جیسی جدید ٹیکنالوجیز کے فروغ کے لیے بجٹ میں خاص رقم مختص کرنی چاہیے تاکہ برآمدات بڑھائی جا سکیں اور ڈیجیٹلائزیشن کو تیز کیا جا سکے۔

انہوں نے خواتین پیشہ ور افراد کے لیے سرٹیفیکیشنز اور تربیتی پروگراموں پر سبسڈی دینے اور طالبات کو اسکالرشپس فراہم کرنے کی تجویز بھی پیش کی تاکہ آئی ٹی شعبے میں خواتین کی شرکت بڑھائی جا سکے۔

آئی ٹی شعبہ معیشت کے لیے اہم

ٹیکنالوجی کے ماہر اور پاشا کے سابق چیئرمین محمد زوہیب خان نے کہا کہ آئی ٹی واحد صنعت ہے جس کا تجارتی توازن تقریباً 75 فیصد سرپلس میں ہے۔ یہ واحد شعبہ ہے جو تیزی سے ترقی کر سکتا ہے، ہنر مند افرادی قوت تیار کر سکتا ہے، روزگار کے مواقع پیدا کر سکتا ہے، تجارتی خسارے کو کم کر سکتا ہے اور معیشت کے کرنٹ اکاؤنٹ اور بیرونی کھاتوں کو مستحکم رکھ سکتا ہے۔

آئی ٹی انڈسٹری پاکستان کی معاشی ترقی کا اہم محرک ہے، اور اسٹیک ہولڈرز کو امید ہے کہ حکومت اس کی مکمل صلاحیت کو اجاگر کرنے کے لیے ان اقدامات پر عمل کرے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *