امریکی جریدے بلومبرگ اور واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹس کے مطابق، پاکستان اس وقت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ترجیحی اور پسندیدہ ملک بن چکا ہے، جب کہ بھارت کو معاشی اور سفارتی محاذوں پر شدید دباؤ کا سامنا ہے۔
بلومبرگ کے مطابق، پاکستان نے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مہارت سے سفارت کاری کرتے ہوئے اپنے مفادات کا بہترین تحفظ کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے حال ہی میں امریکا کے ساتھ دوطرفہ تجارتی معاہدہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پاک-امریکا تعلقات میں بہتری اُس وقت شروع ہوئی جب بھارت اور پاکستان کے درمیان سرحدی کشیدگی بڑھ گئی۔ اس موقع پر فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان اہم رابطے ہوئے، جن میں جنگ بندی اور باہمی تعاون پر تبادلہ خیال ہوا۔
بلومبرگ نے یہ بھی اشارہ کیا کہ پاکستان کے پاس سونا، تانبا اور دیگر قدرتی وسائل موجود ہیں، جو امریکی معاشی مفادات کے لیے اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔
دوسری جانب، واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 17 جون کو ٹرمپ کی دعوت ٹھکرا دی، جس کی ممکنہ وجہ یہ تھی کہ وہ فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ٹرمپ کی ملاقات کے امکان سے خائف تھے۔
رپورٹ کے مطابق، اسی روز ٹرمپ اور مودی کے درمیان 45 منٹ طویل ٹیلی فونک گفتگو ہوئی، جس کے بعد امریکا نے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر دیا اور بھارتی معیشت کو “مردہ” قرار دے دیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت اب امریکا کی ترجیحات میں پیچھے چلا گیا ہے، جب کہ پاکستان اسٹریٹجک اہمیت حاصل کر چکا ہے۔