تحریر: مقدر عباس
یثرب میں دو قبیلے(اوس و خزرج) آباد تھے ۔ہمیشہ آپس میں حالتِ جنگ میں رہتے ۔ان میں سے ایک شخص اسعد بن زرارہ قریشِ مکّہ سے مدد حاصل کرنے کے لئے مکّہ کا سفر کرتا ہے۔اگرچہ اُس زمانے میں بت خانہ تھا،لیکن طواف کی جو رسم حضرت ابراہیم ؑ کے دور سے شروع ہوئی تھی جاری تھی۔جو بھی آتا طواف کرتا۔یہ شخص بھی جب کعبے کی زیارت و طواف کے لئے جانے لگا تو اس کے میزبان نے اسے کہا کہ خیال رکھنا!یہاں ایک ساحر و جادوگر آیا ہوا ہے،وہ مسجد الحرام میں بھی آتا ہے۔اس کی باتیں سحر انگیز ہیں۔ایسا نہ ہو اس کی باتیں تیرے کانوں پر پڑیں اور تو بھی اس کی مسحور کن باتوں پر کان دھر بیٹھے ،اور اس کا دیوانہ ہو جائے۔اسے روئی دی اور کہا کہ اسے کانوں میں ڈال لو تاکہ وہ جو باتیں کرتا ہے تمہیں سنائی نہ دیں۔خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ جونہی وہ طوافِ کعبہ کے لئے پہنچا اس وقت رسول اللہ ﷺ حجرِ اسماعیل کے پاس بیٹھے تلاوت قرآن کررہے تھے۔ دورانِ طواف اس کی نظریں اس ہستی پر پڑیں جو “لولاک لما خلقت الافلاک” کا مصداق تھا۔چہرہ ایسا تھا کہ جسے دیکھتے ہی ،روشن دل کھنچے چلے آتے تھے۔اس نے سوچا ایسا نہ ہو یہ وہی شخص ہو،پھر خود ہی کہنے لگا کتنی بے وقوفی ہے کہ میں نے اپنے کانوں کو بند کررکھا ہے۔میں بھی انسان ہوں ۔مجھے اس کی بات تو سننی چاہئے،روئی باہر نکال پھینکی۔آیات ِقرآن کو سنا۔دل مائل ہوا۔یہی وہ پہلا قدم تھا جو یثرب کے لوگوں کا رسول اللہﷺ سے آشنائی کا سبب بنا۔(مجموعه آثار استاد شهيد مطهرى ؛ ج26 ؛ ص224) کائنات کے خوبصورت ترین راز کانام حقیقت ہے۔انسان اِس کا متلاشی ہے۔اس کی راہ میں حق والوں نے کیا کیا زحمات اٹھائیں۔حقیقت کی راہ کو روکنے کے لئے جاہل اور باطل قوتوں نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور نورِحق کو بجھانے کی ناممکن کوششیں کیں لیکن

فانوس بن کر جس کی حفاظت ہو ا کرے
وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے
تما م مظلومیت کے باوجود حق سربلند رہا۔اسی حق و حقیقت نے سر زمینِ ایران سے پھر نئی اٹھان لی اور وہ اسلام جو صرف عبادت خانوں تک محدود تھا اور کتابوں میں ،الماریوں کی زینت بن چکا تھا،اسے پھر سے زندہ کیا اور خالص محمدیﷺ اسلام کا نعرہ لگایا۔اس ہستی نے امریکی اسلام سے ملت کو چھٹکارا دلایا اور ملتِ اسلامیہ کو باور کرایا کہ اہلِ اسلام کی نجات اسی میں ہے کہ وقت کے استکبار و استعمار کے مقابل ڈٹ کھڑے ہوں اپنی تقدیر کے فیصلے خود کریں ۔دنیا کے ظالم نظام کے بانیوں نے جب اس شخصیت کا اثر دیکھا تو اسے ہر حوالے سے ختم کرنے کی کوشش کی گئی ۔کبھی پروپیگنڈا کیا گیا کہ یہ ظالم ہے،دقیانوسی ہے۔مجھے یاد ہے کہ جب بچپن میں ایک دوست کے گھر جانا ہوا تو وہاں ایک تصویر دیکھی جس پر ایک شخص فوجی لباس میں ،دُعا مانگ رہاتھا ۔تصویر میں جنگی طیارے بھی نظر آرہے تھے۔میں نے پوچھا یہ کس کی تصویر ہے؟ بتایا گیا ! یہ مسلمان جرنیل ہے جو کافروں سے جنگ کررہا ہے۔

وہ جرنیل جسے وہ مسلمان و خدا پرست کہہ رہے تھے وہ عراق کا صدر صدام تھا۔جس نے انقلاب اسلامی کے بعدآٹھ سال تک ظالمانہ جنگی اقدام کئے۔اس کی پشت پناہی حقوقِ بشر کا ڈھنڈورا پیٹنے والوں نے کی۔ اسے کیمیکل ہتھیار دیئے اور دنیا کے سامنے اسے اسلام کا ہیرو بنا کر پیش کیا ۔لیکن جب کام لے چکے تو تختہ دار پر چڑھا کر دنیا کو دکھا دیا کہ امریکہ اپنے چاہنے والوں سے ایسا ہی سلوک کرتا ہے۔قرآن کریم نے حق و باطل کی مثال بڑے خوبصورت انداز میں پیش کی ہے۔ اللہ نے آسمانوں سے پانی برسایا پھر نالے اپنی گنجائش کے مطابق بہنے لگے پھر سیلاب نے پھولے ہوئے جھاگ کو اٹھایا اور ان (دھاتوں) پر بھی ایسے ہی جھاگ اٹھتے ہیں جنہیں لوگ زیور اور سامان بنانے کے لیے آگ میں تپاتے ہیں، اس طرح اللہ حق و باطل کی مثال بیان کرتا ہے، پھر جو جھاگ ہے وہ تو ناکارہ ہو کر ناپید ہو جاتا ہے اور جو چیز لوگوں کے فائدے کی ہے وہ زمین میں ٹھہر جاتی ہے، اللہ اس طرح مثالیں پیش کرتا ہے۔(رعد:۱۷)باطل قوتوں نے ہمیشہ کوشش کی کہ حق کی صدا کو دبا دیا جائے۔امام خمینیؒ وہ شخصیت ہیں کہ جنہوں نے حقیقی اسلام کا چہرہ دنیا کے سامنے پیش کیا۔استکبار و استعمار جو مسلمانوں کو اپنا غلام بنا چکا تھا۔اِس مردِ حر ُنے تمام دنیا کے مسلمانوں کو یہ پیغام دیا کہ ہم ظالموں کے خلاف ہیں۔اپنی قوم کو یہ باور کرایا کہ اپنی تقدیر کے فیصلے خود کر سکتے ہو۔وہ خمینی ؒ کہ توحید جس کے وجود میں رچی بسی تھی۔وہ عاشق ِخدا و شب زندہ دار تھا۔جو یاد ِخدا میں ،اور کربلا والوں کی یاد میں روتا تھا لیکن ظالموں کی مقابل چٹان تھا۔جو بوریا نشین تھا لیکن اس کے کردار سے ظالموں کے محلاّت میں زلزلہ برپا تھا۔جس نے دنیا کے مسلمانو ں کو اتحاد کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اگر تمام مسلمان ممالک مل کر ایک ایک بالٹی پانی اسرائیل کی طرف ڈال دیں تو اسرائیل اسی پانی میں بہہ جائے گا۔وہ آج بھی زندہ ہے۔اس کےجانشینِ برحق نے اُسی کی راہ کو جاری رکھا ہوا ہے اور آج دنیا کو منوا چکا ہے ۔جس نے انقلاب کے شجرہ طیّبہ کی اس انداز میں آبیاری کی ہے کہ جس کے چرچے دشمن کی زبانوں پر بھی ہیں۔لیکن آج بھی زمانہ جاہلیت جیسی ماڈرن جاہلیتیں ہیں جو میڈیا وار کے ذریعے سازشوں میں مصروف ہیں۔لیکن الٰہی وعدہ ہے۔یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اپنے منہ (کی پھونکوں) سے اللہ کے نور کو بجھا دیں اور اللہ اپنے نور کو پورا کر کے رہے گا خواہ کفار برا مانیں۔(الصف:۸)
