وائس آف پاکستان | ویب ڈیسک | 28 جون 2025
اسرائیل اور حماس کے درمیان کمزور جنگ بندی ایک بار پھر ٹوٹ گئی، جس کے بعد غزہ تباہی اور غیر یقینی صورتحال میں دوبارہ دھکیل دیا گیا ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کے حماس حملوں کے بعد اسرائیل کے 15 ماہ طویل شدید فضائی حملوں کے خاتمے پر دو ماہ کی جنگ بندی نافذ ہوئی تھی، لیکن 18 مارچ کو اسرائیل نے دوبارہ بڑے پیمانے پر بمباری شروع کی جس میں ایک ہی دن میں 400 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔
انسانی حقوق کے اداروں کے مطابق، اس تنازع کے آغاز سے اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق جبکہ 400 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ غزہ کی تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے، پورے کے پورے علاقے کھنڈرات میں تبدیل ہو گئے ہیں، اسپتال تباہ ہو چکے ہیں، اور بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر مفلوج ہو گیا ہے۔
گزشتہ ہفتوں میں فریقین کے درمیان سات قیدی تبادلوں کے دوران 25 یرغمالیوں اور لاشوں کے ساتھ ساتھ 1700 فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ بھی کیا گیا۔ تاہم ان محدود معاہدوں کے باوجود مسئلے کا وسیع تر سیاسی حل ابھی تک سامنے نہیں آ سکا۔

غزہ کے مستقبل کے حکومتی انتظام پر عالمی سطح پر شدید بحث جاری ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متنازعہ طور پر امریکہ کی زیرِ قیادت غزہ کا انتظام سنبھالنے کی تجویز پیش کی ہے، جبکہ عرب ممالک نے ایک علاقائی عرب سیکیورٹی اور تعمیرِ نو فریم ورک پر زور دیا ہے، جسے برطانیہ سمیت کئی مغربی ممالک نے محتاط حمایت دی ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ کے چیلنجز انتہائی سنگین ہیں، اور غزہ کی دوبارہ تعمیر کے اخراجات اربوں ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔ بنیادی سہولیات تباہ ہونے کے باعث عالمی اداروں نے فوری امداد کی اپیل کی ہے تاکہ خوراک اور صحت کا بحران ٹالا جا سکے۔
دنیا کی نظریں اس وقت غزہ پر جمی ہوئی ہیں، جہاں لوگ امن، وقار اور اپنی برباد زندگیوں کو دوبارہ سنوارنے کے موقع کے منتظر ہیں۔