تعارف
آیت اللہ العظمیٰ سید روح اللہ موسوی خمینیؒ (1902–1989) ایک مجتہد، فقیہ، عارف، مفکر، سیاسی رہنما، اور بانی انقلاب اسلامی ایران تھے۔ آپ نے نہ صرف فقہ و فلسفہ کی بلند علمی منازل طے کیں، بلکہ اسلامی نظامِ حکومت کے عملی نفاذ کا خواب شرمندۂ تعبیر کر دکھایا۔ ان کا نام آج بھی اسلامی بیداری کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
ولادت، نسب اور ابتدائی زندگی
- پیدائش: 24 ستمبر 1902ء (20 جمادی الثانی 1320ھ) کو ایران کے شہر خمین میں
- نسب: سادات موسوی خاندان سے، امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی نسل سے تعلق
- والد: آیت اللہ سید مصطفی موسوی، ایک دیندار اور بہادر عالم دین تھے، جنہیں خمینیؒ کی پیدائش کے کچھ ماہ بعد قتل کر دیا گیا۔
امام خمینی نے ابتدائی دینی تعلیم اپنے شہر خمین میں حاصل کی، اور بعد ازاں علمی مرکز حوزہ علمیہ اراک اور پھر قم تشریف لے گئے۔

علمی زندگی
1. تعلیم اور اساتذہ
آپ نے فقہ، اصول، فلسفہ، منطق، تفسیر، عرفان اور کلام میں مہارت حاصل کی۔ آپ کے مشہور اساتذہ میں شامل ہیں:
- آیت اللہ عبدالکریم حائری یزدی (بانی حوزہ علمیہ قم)
- آیت اللہ محمد علی شاہ آبادی (عرفان اور فلسفہ کے استاد)
- آیت اللہ سید ابو الحسن اصفہانی
2. تدریس اور تصنیف
امام خمینی نے کئی دہائیوں تک تدریس کی اور متعدد گراں قدر علمی کتب تصنیف کیں:
اہم تصانیف:
- تحریر الوسیلہ (فقہی رسالہ)
- شرح دعائے سحر
- مصباح الہدایہ
- چہل حدیث
- الحکومت الاسلامیہ (اسلامی حکومت) – جس میں “ولایت فقیہ” کا نظریہ پیش کیا
3. عرفان و اخلاق
امام خمینی ایک عارف کامل بھی تھے۔ ان کی عرفانی تعلیمات میں “قربِ الٰہی”، “تزکیہ نفس”، “خالص بندگی”، اور “مراقبہ” جیسے موضوعات شامل ہیں۔

سیاسی و انقلابی زندگی
1. پہلا عوامی احتجاج
1962-63 میں شاہ ایران کے خلاف جبری اصلاحات کے خلاف آواز بلند کی۔ 1963 کے عاشورہ خطبے میں خمینیؒ نے کھل کر کہا:
“شاہ اسرائیل کا ایجنٹ ہے!”
جس کے نتیجے میں انہیں گرفتار کر لیا گیا اور عوامی مظاہروں کے باعث رہا بھی کر دیا گیا۔
2. جلاوطنی
- 1964: ولایت فقیہ کا نظریہ بیان کرنے اور امریکی ایجنٹوں کے خلاف بولنے پر گرفتار ہوئے اور ترکی جلا وطن کر دیے گئے۔
- 1965-1978: عراق کے شہر نجف اشرف میں قیام پذیر رہے، جہاں سے آپ نے انقلاب کے نظریاتی خطوط واضح کیے۔
- بعد ازاں 1978 میں حکومت عراق نے ایران کے دباؤ پر آپ کو نکال دیا، اور آپ فرانس (پیرس) کے علاقے نوفل لوشاتو منتقل ہوئے، جہاں سے انقلاب کی عالمی قیادت کی۔
اسلامی انقلاب ایران (1979)
1. کامیاب انقلابی قیادت
خمینیؒ نے ایرانی عوام کو ظلم، کرپشن، مغرب پرستی اور لادینی حکومت کے خلاف متحد کیا۔ لاکھوں لوگوں نے ان کی قیادت پر لبیک کہا۔
2. واپسی اور قیام حکومت
- 1 فروری 1979: 15 سالہ جلاوطنی کے بعد تہران واپس آئے۔
- 11 فروری 1979: شاہی حکومت کا خاتمہ، انقلاب کامیاب ہوا۔
- اپریل 1979: اسلامی جمہوریہ ایران کا باضابطہ اعلان کیا گیا۔
عملی پہلو
1. ولایت فقیہ کا نفاذ
امام خمینی نے “ولایت فقیہ” کو محض نظریہ نہیں بلکہ عملی نظامِ حکومت بنا کر پیش کیا، جہاں ایک عادل فقیہ امت کی قیادت کرتا ہے۔
2. عدل پر مبنی معاشرہ
- بینکنگ میں سود کا خاتمہ
- اسلامی قانون پر مبنی عدالتیں
- فلاحی و رفاہی نظام کی بنیاد
3. عالمی مزاحمتی تحریک
امام خمینی نے مستضعفین (مظلوم اقوام) کی حمایت اور مستکبرین (ظالم طاقتوں) کی مخالفت کو اسلام کی اصل روح قرار دیا۔
“امریکہ، شیطانِ بزرگ ہے!”
“یومِ قدس، اسلام اور مظلوم فلسطین کا دن ہے۔”

وفات اور وراثت
- وفات: 3 جون 1989ء (28 شوال 1409ھ)
- نماز جنازہ: آیت اللہ گلپایگانی نے پڑھائی، اور تقریباً ایک کروڑ افراد نے شرکت کی — تاریخ کی سب سے بڑی جنازہ نمازوں میں سے ایک۔
امام خمینی کی وراثت
- ایک اسلامی حکومت کا کامیاب ماڈل
- حوزہ علمیہ قم اور نجف کی علمی تحریک کا احیاء
- استعماری نظاموں کے خلاف اسلامی بیانیہ
- عالمی مزاحمتی تحریکوں جیسے حزب اللہ، حماس وغیرہ کو فکری قوت
نتیجہ
امام خمینیؒ کی شخصیت ایک جامع اسلامی نمونہ ہے — جہاں فقہ کی گہرائی، عرفان کی لطافت، سیاست کی بصیرت اور قیادت کا عزم یکجا نظر آتا ہے۔ انہوں نے نہ صرف ایک قوم کو بیدار کیا بلکہ دنیا بھر کے مظلوموں کو بھی یہ پیغام دیا کہ اسلامی نظام ممکن ہے، اگر قیادت مخلص ہو، اور قوم بیدار ہو۔
تحریر: وآئس آف پاکستان ٹیم