عمران خان رول آف لا، آئین کی بالادستی اور جمہوریت مانگ رہے ہیں، علیمہ خان

علیمہ خان

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ “کچھ لو اور کچھ دو” کے اصول پر مذاکرات ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان رول آف لا، آئین کی بالادستی اور جمہوریت کی بحالی مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ “اسٹیبلشمنٹ ان تین مطالبات میں سے کیا چاہتی ہے؟ یہ انہیں خود واضح کرنا چاہیے۔”

علیمہ خان نے مزید کہا کہ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے لچک کی ضرورت ہے، لیکن فریقِ مخالف چاہتا ہے کہ پی ٹی آئی اپنے موقف سے دستبردار ہو۔ ان کے مطابق، پی ٹی آئی سے کہا جا رہا ہے کہ وہ موجودہ حکومت کو تسلیم کریں اور 9 مئی کے واقعات پر معافی مانگیں، جبکہ اسٹیبلشمنٹ یہ بھی چاہتی ہے کہ پارٹی اپنے کارکنوں کے حقوق کے لیے آواز نہ اٹھائے۔

انسداد دہشت گردی عدالت

عدالتی کارروائی اور سیاسی صورتحال

علیمہ خان نے بتایا کہ ان کے خلاف 27 نومبر کو ضمانت کی درخواست دائر کی گئی ہے، اور انہیں صرف عمران خان کا پیغام عوام تک پہنچانے کی پاداش میں سزا دی جا رہی ہے۔ ان پر 42 مقدمات میں نامزدگی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے پی ٹی آئی نے احتجاج کی کال دی ہے، ہر طرف خبریں گردش کر رہی ہیں۔ 5 جون کو کچھ رہا ہونے کی افواہیں ہیں، لیکن عمران خان کی رہائی کے حوالے سے ہر احتجاجی کال کے بعد ایسی باتیں شروع ہو جاتی ہیں۔

انہوں نے پی ٹی آئی کی اندرونی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی کہ عمر ایوب خان تحریک کی ذمہ داری سنبھالیں گے، جبکہ سلمان اکرم راجہ پارٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کروائیں گے۔ عمران خان نے ابتدا میں کہا تھا کہ وہ بطور چیئرمین تحریک کی قیادت کریں گے، لیکن بعد میں انہیں بتایا گیا کہ تکنیکی وجوہات کی بنا پر یہ ممکن نہیں، اس لیے وہ پیٹرن ان چیف بن گئے۔ بنیادی طور پر، عمران خان خود تحریک کی قیادت کرنا چاہتے ہیں۔

القادر ٹرسٹ کیس اور عدالتی کارروائی

علیمہ خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیرِ سماعت القادر ٹرسٹ کیس کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ معاملہ کل نہیں سنا گیا، تو یہ ستمبر تک کھینچ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، “اب صرف اللہ سے امید ہے، انسان اپنی پلاننگ کرتے ہیں، لیکن اللہ کے منصوبے کے سامنے کسی کی نہیں چلتی۔”

ضمانت کی سماعت

تھانہ صادق آباد میں علیمہ خان کے خلاف توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی اور سرکاری املاک میں مداخلت کے الزامات پر مقدمے کی سماعت ہوئی۔ ان کے وکیل تابش فاروق کے ساتھ عدالت میں پیش ہونے پر عبوری ضمانت 13 جون تک بڑھا دی گئی۔ اسی طرح، 26 نومبر کے احتجاج سے متعلق مقدمے کی سماعت میں بھی انہیں عدالت میں پیش ہونا پڑا، جہاں ان کی ضمانت کی درخواست پر 13 جون تک سماعت ملتوی کر دی گئی۔

عدالتی کارروائی جاری ہے، جبکہ سیاسی کشمکش اور مذاکرات کے امکانات پر بحث جاری ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *