راولپنڈی (وائس آف پاکستان) — اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پہلگام حملے کو انتہائی المناک واقعہ قرار دیتے ہوئے متاثرین کے اہل خانہ سے اپنی گہری تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
عمران خان کے کلیدی نکات:
- پہلگام حملے کو “انتہائی پریشان کن اور المناک” قرار دیا
- متاثرین کے اہل خانہ سے گہری ہمدردی کا اظہار
- امن کو ترجیح قرار دیا لیکن واضح کیا کہ یہ بزدلی نہیں
- پاکستان کے پاس بھارتی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت پر زور
- آر ایس ایس کو خطے کے لیے خطرہ قرار دیا
- موجودہ حکومت پر بھارت کو جواب نہ دینے کا الزام
پلوامہ اور پہلگام کے واقعات میں مماثلت:
عمران خان نے کہا کہ “2019 کے پلوامہ جعلی آپریشن کی طرح پہلگام واقعے کے بعد بھی وہی رویہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ہم نے اس وقت بھارت کو ہر قسم کے تعاون کی پیشکش کی تھی، لیکن وہ کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہ کر سکا۔”
انہوں نے کہا کہ “میں نے 2019 میں ہی پیش گوئی کر دی تھی کہ مستقبل میں ایسے ہی واقعات ہوں گے۔ بجائے تحقیقات کرنے کے، مودی حکومت پھر پاکستان پر الزامات لگا رہی ہے۔”
بھارت سے اپیل:
سابق وزیراعظم نے کہا کہ “1.5 ارب آبادی والے ملک کے طور پر بھارت کو ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا چاہیے، خاص طور پر ایسے خطے میں جسے پہلے سے ہی نیوکلیئر فلیش پوائنٹ کہا جاتا ہے۔”
پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں پر اعتماد:
عمران خان نے واضح کیا کہ “2019 میں میری حکومت نے جس طرح بھارتی مہم جوئی کا جواب دیا تھا، اسی طرح آج بھی پاکستان کے پاس ہر قسم کی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت موجود ہے۔”
انہوں نے موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “زرداری اور شہباز شریف اپنے ذاتی مفادات کی وجہ سے بھارت کو مناسب جواب نہیں دیں گے۔”
سیاسی تجزیہ:
سیاسی مبصرین کے مطابق عمران خان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاک بھارت تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔ جیل میں رہتے ہوئے بھی عمران خان کا خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کے معاملات پر اظہار خیال اہم سیاسی پیغام سمجھا جا رہا ہے۔
(رپورٹ: وائس آف پاکستان نیوز ڈیسک)