لاہور : بھارت نے مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی کے موقع پر سکھ یاتریوں کے پاکستان آنے پر پابندی لگا دی ہے۔ 30 جون کو منائی جانے والی برسی کے لیے تقریباً 500 سکھ زائرین کے دورے پر اب غیر یقینی صورتحال چھا گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، بھارتی حکومت نے 7 مئی 2025 سے سکھوں کے پاکستان داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ سیکیورٹی حلقوں کا کہنا ہے کہ بھارت اپنے شہریوں اور سکھ برادری کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف محاذ کھولنا چاہتا ہے۔
کرتارپور راہداری بند اور مذہبی جذبات کی خلاف ورزی
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، بھارت نے سکھوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرتے ہوئے کرتارپور راہداری کو بھی بند کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ، بھارتی جارحیت کے دوران سکھوں کے مقدس مقامات کو نشانہ بنایا گیا اور ان کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ اطلاعات کے مطابق، بھارت نے امرتسر میں میزائل داغ کر سکھوں کو پاکستان کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کی۔
ننکانہ صاحب پر ڈرون حملے کی مذموم کوشش
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ بھارت نے پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقام ننکانہ صاحب پر ڈرون حملے کی ناکام کوشش کی اور الزام پاکستان پر ڈالنے کی سازش کی۔
دفاعی ماہرین کا موقف
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت گزشتہ کئی دہائیوں سے سکھ برادری کے جذبات کے ساتھ کھیل رہا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کی متعصبانہ پالیسیوں نے نہ صرف مسلمانوں بلکہ سکھوں کے لیے بھی زندگی مشکل بنا دی ہے۔ 1950 کے معاہدے کے تحت سکھ یاتریوں کو سال میں چار اہم مذہبی مواقع پر پاکستان میں مزارات کی زیارت کی اجازت ہے، جن میں گرو ارجن دیو کی برسی، گرو نانک کا یوم پیدائش، بیساکھی اور مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق، پاکستان کے ساتھ سکھوں کے گہرے تعلقات اور بھارت کے خلاف ان کے احتجاجی بیانات مودی حکومت کے لیے شدید تشویش کا باعث بنے ہوئے ہیں۔