لاہور، 12 مئی 2025: سابق صدر آزاد جموں و کشمیر مسعود احمد خان نے دعویٰ کیا ہے کہ شواہد موجود ہیں کہ بھارت نے ہی امریکی سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو سے رابطہ کرکے جنگ بندی کی درخواست کی تھی۔
کلیدی نکات:
- “بھارت کا مقبوضہ کشمیر پر موقف کسی نے تسلیم نہیں کیا”
- “پاکستان نے جنگ میں بری، فضائی اور ٹیکنالوجیکل برتری ثابت کی”
- “رافیل طیاروں کے خلاف استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی بھارت کے لیے حیرت کا باعث بنی”
امریکی کردار پر تبصرہ:
خان نے کہا کہ صدر ٹرمپ کا تجارت بڑھانے کا بیان ظاہر کرتا ہے کہ “پاکستان اور بھارت دونوں امریکہ کی نظر میں برابر ہیں”۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ پاکستان نے ثالثی پر امریکا کا شکریہ ادا کیا، جبکہ بھارت نے ایسا نہیں کیا۔
مستقبل کے امکانات:
- خطے میں امن کے نئے دور کا آغاز
- غیر جانبدار مقام پر مستقبل میں مذاکرات کا امکان
- کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے پر زور
تنازعات کے حل کی راہ میں رکاوٹیں:
- سندھ طاس معاہدے کی غیر قانونی معطلی
- مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں
- بھارت کا چین سمیت بین الاقوامی ثالثی گروپ کو مسترد کرنے کا رجحان
ٹیکنالوجی اور سفارتکاری:
خان نے زور دیا کہ موجودہ صورتحال “چین اور پاکستان کی مشترکہ کامیابی” ہے، جس سے دونوں ممالک کی عالمی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ “بھارت سے متعلق خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے”، کیونکہ وہ سندھ طاس معاہدے پر اپنا موقف تبدیل کرنے کو تیار نہیں۔
آخری بات:
“ابھی صرف جنگ بندی ہوئی ہے، کوئی باقاعدہ معاہدہ نہیں ہوا۔ بھارت جنوری 2023 سے ہی سندھ طاس معاہدے میں تبدیلی چاہتا ہے۔”