ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی انتہائی خطرناک سطح تک پہنچ گئی ہے۔ ایران نے ہفتہ کی صبح اسرائیل پر پانچواں بڑا میزائل حملہ کیا، جس میں درجنوں میزائل داغے گئے۔ اس حملے میں تل ابیب اور دیگر شہروں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں متعدد عمارتیں تباہ ہوئیں اور ایک 32 منزلہ بلڈنگ میں آگ بھڑک اٹھی۔ وسطی اسرائیل میں 9 مقامات پر حملے ہوئے، جبکہ 4 اسرائیلی ہلاک اور 63 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، تل ابیب، یروشلم اور گش دان میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جس کے بعد شہریوں کو محفوظ مقامات پر پناہ لینے کی ہدایت کی گئی۔ ایرانی میزائلوں نے اسرائیلی جوہری تحقیقی مرکز کو بھی نشانہ بنایا۔
ایران کا دعویٰ: 300 میزائل داغے گئے
ایرانی پاسداران انقلاب (IRGC) نے اعلان کیا ہے کہ “آپریشن وعدہ صادق 3” کے تحت اسرائیل میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے اور 300 سے زائد میزائل فائر کیے جا چکے ہیں۔ ایک سینئر ایرانی کمانڈر نے کہا، “ہمارا انتقام ابھی شروع ہوا ہے۔ اسرائیل کو ہمارے شہریوں اور کمانڈروں کے قتل کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ اب اسرائیل کا کوئی علاقہ محفوظ نہیں رہے گا۔”
اسرائیل کا موقف: دفاعی نظام نے میزائل روک لیے
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، ایران نے 200 بیلسٹک میزائل فائر کیے، جن میں سے اکثر کو اسرائیلی ڈیفنس سسٹم (آئرون ڈوم) نے تباہ کر دیا۔ تاہم، کچھ میزائل وزارت دفاع کے قریب اور دیگر مقامات پر گرے، جس سے بڑی تباہی ہوئی۔ اسرائیلی ریسکیو ٹیموں نے 7 زخمیوں کی تصدیق کی ہے۔
پس منظر: اسرائیلی حملے کے جواب میں ایرانی کارروائی
یہ حملے اسرائیل کی جانب سے ایران پر حالیہ فضائی حملوں کے جواب میں کیے گئے ہیں۔ اسرائیل نے جمعہ کے روز 200 لڑاکا طیاروں کے ساتھ ایران کی 100 سے زائد تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا، جس میں IRGC کے کمانڈرز، فوجی افسران اور 6 جوہری سائنسدان ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے میں تبریز ائرپورٹ اور شیراز کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔
حالیہ صورتحال: جنگ کا خطرہ
دونوں ممالک کے درمیان تصادم خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ عالمی برادری نے فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے، لیکن دونوں طرف سے جارحانہ بیانات جاری ہیں۔ ایران نے دھمکی دی ہے کہ وہ مزید شدید حملے کرے گا، جبکہ اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی حفاظت کے لیے ہر اقدام کرے گا۔