ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازعے میں ایک نیا موڑ اس وقت آیا جب ایران نے اسرائیل کے خلاف ایک بڑا سائبر حملہ کیا، جس میں ہزاروں اسرائیلی شہریوں کے موبائل فونز کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، شہریوں کو جعلی پیغامات موصول ہوئے جن میں انہیں فوری طور پر پناہ گاہوں میں جانے اور ایندھن کا ذخیرہ کرنے کی ہدایات دی گئیں۔ تاہم، اسرائیلی حکام نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے شہریوں کو ان پیغامات پر عمل نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
یہ سائبر حملہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ایران نے گزشتہ رات اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے بھی کیے، جن کا بنیادی ہدف تل ابیب اور حیفہ کے علاقے تھے۔ ان حملوں کے نتیجے میں حیفہ آئل ریفائنری کو شدید نقصان پہنچا، جس کے بعد اسے مکمل طور پر بند کر دیا گیا۔ حملے میں کم از کم تین ملازمین ہلاک ہوئے ہیں۔
حالیہ رپورٹس کے مطابق، ایران کی جانب سے جمعے سے اب تک کیے گئے میزائل حملوں میں 24 اسرائیلی ہلاک اور 600 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ ملک کی متعدد اہم تنصیبات کو بھی بڑا نقصان پہنچا ہے۔
ماہرین کے مطابق، ایران کا یہ سائبر حملہ اسرائیل کے اندرونی نظام اور عوامی اعتماد کو متزلزل کرنے کی ایک نئی حکمت عملی ہے۔ اسرائیلی حکومت نے تمام اہم اداروں کو الرٹ کر دیا ہے اور ممکنہ سائبر حملوں سے نمٹنے کے لیے سیکورٹی کے اضافی اقدامات کیے ہیں۔
اس تنازعے میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی مسلسل بڑھ رہی ہے، جس سے خطے میں جنگ کے خدشات بھی پیدا ہو رہے ہیں۔