ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی مشرق وسطیٰ کی سب سے پیچیدہ اور خطرناک دشمنیوں میں شمار ہوتی ہے۔ اس تنازعہ کی جڑیں صرف موجودہ سیاسی حالات میں نہیں بلکہ گہرے نظریاتی، تاریخی، مذہبی اور جغرافیائی عوامل میں پیوست ہیں۔ حالیہ برسوں میں یہ کشیدگی شدت اختیار کر چکی ہے جس کے باعث خطے میں خطرناک جنگ کا آغاز ہو چکا ہے۔
پس منظر
- اسلامی انقلاب (1979)
1979 میں ایران میں آیت اللہ امام خمینی کی قیادت میں اسلامی انقلاب آیا جس کے بعد ایران نے اسرائیل کو “شیطان صغیر” قرار دے کر اسے ناجائز ریاست ماننے سے انکار کر دیا۔ اس انقلاب نے دونوں ممالک کے تعلقات میں فیصلہ کن موڑ پیدا کیا۔ - فلسطین مسئلہ
ایران فلسطینی مزاحمتی تنظیموں، خاص طور پر حزب اللہ اور حماس کی کھل کر حمایت کرتا ہے، جبکہ اسرائیل ان تنظیموں کو اپنی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ سمجھتا ہے۔ - ایران کا جوہری پروگرام
ایران کے جوہری عزائم نے اسرائیل کو سخت تشویش میں مبتلا کیا ہے۔ اسرائیل سمجھتا ہے کہ ایران کا ایٹمی ہتھیار حاصل کرنا اس کے وجود کے لیے خطرہ ہوگا۔ اس وجہ سے اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر کئی سائبر حملے (جیسے Stuxnet) اور ٹارگٹ کلنگز کی حمایت کی۔

بنیادی اسباب
- نظریاتی و مذہبی تضادات
ایران ایک شیعہ اکثریتی ملک ہے جو فلسطین کے حق میں مزاحمت کا علمبردار ہے، جبکہ اسرائیل صیہونی ریاست ہے جس کی بنیاد یہودی مذہبی نظریے پر ہے۔ یہ نظریاتی فرق اس دشمنی کو مزید گہرا کرتا ہے۔ - علاقائی بالادستی کی جنگ
ایران مشرق وسطیٰ میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانا چاہتا ہے، جسے اسرائیل اپنی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔ شام، لبنان، عراق اور یمن میں ایران کی موجودگی اسرائیل کو چوکنا رکھتی ہے۔ - امریکہ اور مغربی ممالک کی حمایت
اسرائیل کو امریکہ کی بھرپور عسکری و سفارتی حمایت حاصل ہے، جبکہ ایران کو روس اور کبھی کبھی چین کی طرف سے محدود مدد ملتی ہے۔ اس عالمی حمایت نے بھی کشیدگی کو بڑھایا ہے۔
موجودہ صورتحال (جون 2025 تک)
- حالیہ فضائی اور ڈرون حملے
2024 اور 2025 کے دوران اسرائیل نے شام، عراق اور لبنان میں ایرانی ٹھکانوں پر کئی حملے کیے۔ ایران نے اس کے جواب میں اسرائیل پر براہ راست اور پراکسی کے ذریعے حملے کیے، جن میں دمشق ایئرپورٹ اور گولان ہائیٹس کے قریب جھڑپیں شامل ہیں۔ - غزہ جنگ کا اثر
2024 میں غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان شدید جنگ چھڑی جس میں ایران نے حماس کو مدد فراہم کی۔ اس کے بعد اسرائیل نے براہ راست ایران کو دھمکیاں دینا شروع کیں کہ اگر حمایت بند نہ کی گئی تو ایران کی سرزمین پر حملے کیے جائیں گے۔ - جوہری معاہدے کی ناکامی
ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدہ بحال نہ ہونے سے ایران نے یورینیم افزودگی کا عمل بڑھا دیا، جس پر اسرائیل نے اقوام متحدہ سمیت دنیا کو متنبہ کیا کہ “ایران کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنا ہوگا”۔ - خطے میں پراکسی جنگ کی شدت
لبنان میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان سرحدی جھڑپیں بڑھ گئی ہیں۔ عراق، شام اور یمن میں بھی ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں اور اسرائیل کے مفادات کے درمیان ٹکراؤ جاری ہے۔

ممکنہ خطرات
- براہ راست جنگ
اسرائیل ایران کے جوہری پلانٹس پر حملہ کر رہا ہے تو ایران براہ راست تل ابیب یا حیفا کو نشانہ بنا رہا ہے، جس سے خطہ میں بڑی جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے۔ - عالمی منڈی پر اثرات
تیل کی ترسیل بند ہونے، آبنائے ہرمز کی بندش، اور خلیجی ریاستوں میں عدم استحکام کا خطرہ ہے۔ - سائبر جنگ کا پھیلاؤ
ایران اور اسرائیل کے درمیان سائبر حملوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جو بنکنگ، ایئرپورٹ سسٹمز اور توانائی کے شعبوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔
نتیجہ
ایران اور اسرائیل کا تنازعہ محض دو ممالک کے درمیان دشمنی نہیں بلکہ اس جنگ کے اثرات پوری دنیا پر پڑیں گے عالمی طاقتوں، اقوام متحدہ اور علاقائی ممالک کو اس کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے ورنہ یہ جنگ تیسری عالمی جنگ کا رخ اختیار کر سکتی ہے۔
تحریر: وآئس آف پاکستان ٹیم