ایران کا ایک بار پھر اسرائیل پر بڑا میزائل حملہ، مجموعی ہلاکتیں 8 ، سیکڑوں زخمی

tehran-attack

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق، ایران نے اسرائیل پر ایک اور بڑا میزائل حملہ کر دیا ہے، جس کے بعد خطے میں کشیدگی انتہائی خطرناک سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ایرانی سرکاری ذرائع کے مطابق، 100 سے زائد سپر سونک بیلسٹک میزائل اسرائیلی علاقوں کی طرف داغے گئے، جن میں تل ابیب، بیت المقدس اور مقبوضہ حیفہ شامل ہیں۔ ان حملوں کے نتیجے میں دھماکوں کی آوازیں گونجیں، دھوئیں کے بادل چھا گئے، اور شہریوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔

اسرائیل پر ایرانی حملے کے اثرات

  • اسرائیلی میڈیا کے مطابق، حملوں میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، جبکہ 35 شہری لاپتہ ہیں۔
  • حیفہ میں ایک بڑا تیل کا ڈپو تباہ ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
  • اسرائیلی جوہری تنصیبات ڈیمونا کو بھی نشانہ بنایا گیا، تاہم نقصان کی شدت کا ابھی تک واضح نہیں۔
  • ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ عماد، غدر اور خیبرشکن میزائلوں کا استعمال کیا گیا۔

اسرائیل کا جوابی کارروائی: تہران پر حملہ

اسرائیل نے ایرانی حملوں کے جواب میں تہران اور دیگر شہروں میں فوجی اہداف کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی دفاعی فورسز (IDF) کے مطابق:

  • تہران میں ایرانی وزارتِ دفاع اور کئی فوجی تحقیقی مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔
  • اسلامی انقلابی گارڈز (IRGC) کے متعدد کمانڈرز اور فوجی اہلکار ہلاک ہوئے۔
  • یمن میں حوثی ملیشیا کے ملٹری چیف محمد الغماری کو اسرائیلی فضائیہ نے ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔
  • ایرانی جوہری پروگرام سے وابستہ دو سینئر سائنسدان (ڈاکٹر فریدون عباسی اور محمد مہدی طہرانچی) بھی حملوں میں ہلاک ہوئے۔

ایرانی ردعمل اور دھمکیاں

ایرانی صدر مسعود پژیشکیان نے کہا کہ اگر اسرائیل نے حملے جاری رکھے تو ایران “مزید سخت جواب” دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران اپنی سلامتی کے لیے کسی بھی حد تک جائے گا۔

امریکا کا موقف: جنگ سے لاتعلقی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے واضح کیا کہ “امریکا اسرائیل کے حملوں میں شامل نہیں ہے”۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کی پہلی ترجیح خطے میں اپنی افواج کا تحفظ ہے۔

خطرناک صورتحال: جوہری تنازع کا خدشہ

دونوں ممالک کے درمیان یہ تصادم ایک نئے اور خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، خاص طور پر جب اسرائیل نے ایرانی جوہری سائنسدانوں اور تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ عالمی برادری نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے، لیکن اب تک کوئی ٹھوس پیش رفت نظر نہیں آ رہی۔

نتیجہ: دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی انتہائی خطرناک سطح پر ہے، اور اگر فوری طور پر تنازعہ روکا نہ گیا تو یہ پورے خطے میں تباہی پھیلا سکتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *