ایران کا اسرائیل پر تازہ حملہ، درجنوں ڈرونز اور جدید ’سیجل‘ میزائل داغ دیے

sejal

ایران نے “آپریشن وعدہ صادق سوم” کے تحت اسرائیل پر 11ویں بار میزائل اور ڈرون حملہ کیا، جس میں پہلی بار جدید “سیجل” میزائل استعمال کیا گیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق، یہ میزائل انتہائی بلندی سے سفر کرکے اپنے ہدف تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایران کا دعویٰ ہے کہ اس کے فائر کیے گئے ایک درجن میزائلوں میں سے کچھ نے اپنے نشانے کو کامیابی سے ہٹایا۔

اسرائیل نے اپنے دفاعی نظام کو فعال کیا، لیکن ایرانی دعووں کے مطابق، جدید میزائل دفاعی رکاوٹوں سے گزرنے میں کامیاب رہے۔ دوسری طرف، اسرائیلی فوج نے ایران کے خلاف جوابی کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ میزائل ذخیرہ گاہوں اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنائے گی۔ اسرائیلی دفاعی فورسز (IDF) کے مطابق، تین مرحلوں میں کیے گئے حملوں میں ایران کی اہم جوہری سہولیات بشمول سنٹری فیوجز کو نشانہ بنایا گیا۔

انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل
ایرانی حکومت نے اسرائیل کے ممکنہ سائبر حملوں کے پیش نظر ملک بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل خدمات معطل کردی ہیں۔ وزارت انفارمیشن کے مطابق، یہ اقدام قومی سلامتی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

ایران کا دعویٰ: “فضائی کنٹرول حاصل”
ایرانی انقلابی گارڈز (IRGC) نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے “مقبوضہ علاقوں کی فضاؤں پر مکمل کنٹرول” حاصل کر لیا ہے اور اسرائیل کا دفاعی نظام ناکام ہوچکا ہے۔ ان کے بیان کے مطابق، “فتح میزائلوں” نے اسرائیلی دفاعی نظام کو چیرتے ہوئے اہداف کو نشانہ بنایا، جو ایران کی فوجی برتری کا مظہر ہے۔

خامنہ ای کا اعلان: “جنگ شروع ہوچکی”
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک پیغام میں کہا کہ “صہیونی ریاست پر رحم کا وقت ختم ہوچکا ہے” اور “سخت جواب ناگزیر ہے۔” انہوں نے ایک پوسٹ میں تاریخی اور مذہبی حوالہ دیتے ہوئے ایک تصویر شیئر کی جس میں ایک شخص تلوار لے کر قلعے میں داخل ہورہا ہے، جسے بعض مبصرین نے اسلامی فتوحات سے جوڑا۔

اسرائیل کی طرف سے انتباہ
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، ایرانی میزائلوں کی بارش کے بعد ملک بھر میں ہنگامی الارم بج اٹھے، جس کے بعد شہریوں کو محفوظ مقامات پر پناہ لینے کی ہدایت کی گئی۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایران نے 20 میزائل فائر کیے ہیں اور وہ مزید جوابی کارروائی کی تیاری کررہا ہے۔

صورتحال شدید تناؤ کی جانب
دونوں ممالک کے درمیان یہ تازہ تصادم خطے میں تناؤ کو مزید بڑھا سکتا ہے۔ عالمی برادری نے فوری طور پر پرامن حل کی اپیل کی ہے، لیکن دونوں اطراف سے جارحانہ بیانات جاری ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *