تل ابیب میں ہزاروں اسرائیلی شہریوں نے غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے اور یرغمالوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی سخت تنقید کی۔
غیرملکی ذرائع کے مطابق، ہفتے کے روز “ہوسٹیجز اسکوائر” سمیت تل ابیب کے مختلف مقامات پر مظاہرین جمع ہوئے، جنہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری جنگ بندی پر عملدرآمد کرے اور غزہ میں پھنسے اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کرائے۔
“ہوسٹیجز اینڈ مسنگ فیملیز فورم” کے زیر اہتمام ہونے والے اس احتجاج میں شرکاء نے حکومت مخالف نعرے بازی کی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت یرغمالوں کی رہائی اور تنازعے کے فوری حل کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کر رہی۔
شائی موزیس، جن کے والدین حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے تھے اور بعد میں رہا ہوئے، نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا، “ہمارا اصل دشمن حماس نہیں، بلکہ نیتن یاہو ہیں، جو اپنی پالیسیوں کے ذریعے اسرائیل کو تباہی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔”
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، یرغمالوں کے رشتہ داروں کا الزام ہے کہ نیتن یاہو ذاتی اور سیاسی مفادات کے تحت جنگ کو طول دے رہے ہیں اور جنگ بندی کے معاہدے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
اس کے علاوہ، حیفہ اور بیر شیبہ جیسے دیگر اسرائیلی شہروں میں بھی مظاہرے ہوئے، جہاں عوام نے حکومت پر دباؤ ڈالتے ہوئے فوری امن اور یرغمالوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
New chat