امریکا اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے پر ہونے والے مذاکرات ناکام ہونے کے قریب پہنچ گئے

مریکا اور ایران

رائٹرز کے مطابق، ایک اعلیٰ ایرانی سفارتکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایران نے امریکا کی تازہ ترین جوہری پیشکش کو یکطرفہ اور ناقابل قبول قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔

سفارتکار کے مطابق، یہ پیشکش ایران کے قومی مفادات سے ہم آہنگ نہیں ہے اور اس میں امریکی موقف میں کوئی نرمی نظر نہیں آتی۔ امریکا نے یہ پیشکش عمان کے وزیر خارجہ سید بدر البوسعیدی کے ذریعے ایران تک پہنچائی تھی، جس میں ایران سے یورینیم کی افزودگی بند کرنے اور موجودہ ذخیرہ بیرون ملک منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ اگرچہ امریکی پیشکش کا باضابطہ جواب بعد میں دیا جائے گا، لیکن ابتدائی جائزے میں یہ یکطرفہ اور ایران کے حقوق کو نظرانداز کرتی نظر آتی ہے۔ ایرانی جوہری مذاکراتی کمیٹی نے بھی، جو آیت اللہ علی خامنہ ای کی نگرانی میں کام کرتی ہے، اس پیشکش کو غیر سنجیدہ اور ناقابل قبول قرار دے دیا ہے۔

امریکا
امریکا اور ایران

دوسری جانب، ایران نے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے امریکا سے ضمانت طلب کی ہے کہ وہ مستقبل میں کسی بھی معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار نہیں ہوگا۔ ایرانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگر امریکا ایران کے منجمد اثاثے بحال کرے اور پرامن جوہری سرگرمیوں کے حق کو تسلیم کرے، تو یورینیم کی افزودگی عارضی طور پر روکنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی دوبارہ اپنائی ہے، جس کے تحت ایران کے مرکزی بینک اور تیل کی کمپنی سمیت اہم اداروں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ امریکا کا موقف ہے کہ پابندیاں بتدریج ختم ہوں گی، جبکہ ایران ان کے فوری خاتمے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

یہ صورتحال ایران اور مغربی ممالک کے درمیان جوہری تنازعے کو مزید طول دے سکتی ہے، جس سے مشرق وسطیٰ میں تناؤ بڑھنے کا خدشہ ہے۔ خاص طور پر اسرائیل اور سعودی عرب جیسے ممالک ایران کو ایک بڑا خطرہ سمجھتے ہیں اور اس پیشرفت پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *