پاک بھارت جنگ میں کسی پڑوسی ملک نے بھارت کی حمایت نہیں کی، انڈین ایکسپریس کا انکشاف

indian-flag

انڈین ایکسپریس نے اپنے ایک تازہ تجزیئے میں بھارت کی خارجہ پالیسی اور قیادت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کے معاملے میں روس اور گلوبل ساؤتھ کی طرح غیر جانب داری اختیار کرنے کے باوجود، بھارت کی سفارتی کمزوریاں عیاں ہوگئی ہیں۔ یورپی یونین کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی اور روس کی بے رُخی نے بھارت کی خارجہ پالیسی کے خلا کو واضح کر دیا ہے۔

اخبار کے مطابق، امریکی ثالثی کے بعد بھارتی قیادت مایوسی کا شکار ہوگئی۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو واضح انتباہ دیا کہ اگر تنازعہ جاری رہا تو تجارتی پابندیاں عائد کردی جائیں گی، جس سے بھارت کی خودمختار خارجہ پالیسی پر سوالیہ نشان لگ گئے۔ ٹرمپ نے بھارتی کارروائی کو “جارحیت” قرار دیتے ہوئے آپریشن سندور کی قانونی حیثیت پر عالمی سطح پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔

امریکی دباؤ اور بھارت کی یکطرفہ رعایتیں

انڈین ایکسپریس کے مطابق، بھارت نے امریکی مفادات کے لیے غیرمعمولی رعایتیں دی ہیں۔ وزیراعظم کی وائٹ ہاؤس ملاقات کے لیے ہر ممکن کوشش کی گئی، لیکن اس کے فوراً بعد بھارتی حکومت نے غیرقانونی تارکین وطن کو فوجی طیاروں سے ذلت آمیز طریقے سے واپس بھیجا۔ علاوہ ازیں، امریکی دباؤ کے تحت تجارتی محصولات میں نرمی کی گئی، جس سے زرعی شعبہ شدید متاثر ہوا۔

ٹیکنالوجی اور نیوکلیئر پالیسی پر امریکی اثر

اخبار نے الزام لگایا کہ بھارت امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے مفادات کے تحت اپنی پالیسیاں تبدیل کر رہا ہے۔ نیوکلیئر شعبے میں بھی امریکی کمپنیوں کے لیے قوانین میں ترمیم کا وعدہ کیا گیا، جس سے قومی سلامتی کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی حکمران طبقہ مکمل طور پر امریکہ کے تابع ہوچکا ہے، جس کی وجہ سے ملک کی معاشی خودمختاری اور قومی وقار کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

پاکستان کی مضبوط دفاعی صلاحیت اور بھارت کی ناکامی

انڈین ایکسپریس نے تسلیم کیا کہ پاکستان ایک مضبوط عسکری قوت ہے اور اس نے اپنی ایٹمی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ اخبار کے مطابق، بھارت کی جانب سے آپریشن سندور جیسی کارروائیاں بار بار دہرانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، بلکہ 100 گھنٹوں کے اندر ناکامی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ عسکری مہم جوئی کے بار بار ناکام ہونے سے نہ صرف اس کا اثر ختم ہوگا، بلکہ عوام کا اعتماد بھی ٹوٹے گا۔

اخبار نے مشورہ دیا کہ بھارت کو ٹرمپ جیسے غیر جانب دار ثالث کی مدد سے تنازعات حل کرنے چاہئیں اور مستقبل کی طرف بڑھنا چاہیے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ بھارت کو پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو سمجھنا ہوگا اور اپنی ناکام حکمت عملی پر نظرثانی کرنی ہوگی۔

خودمختاری پر سوالات

انڈین ایکسپریس کے تجزیے کے مطابق، بھارتی قیادت امریکی دباؤ کے سامنے جھک گئی ہے، جس سے ملک کی خودمختاری پر سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ عوامی سطح پر اس پالیسی کی شدید مذمت کی جارہی ہے، جبکہ انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی بھارت کے اقدامات کی مذمت کر چکی ہیں۔

نتیجہ: بھارت کو اپنی خارجہ پالیسی اور قومی مفادات کا ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے، ورنہ اس کے بین الاقوامی وقار اور اندرونی استحکام کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *