وزیراعظم شہباز شریف نے امریکا کے یوم آزادی کی تقریب میں شرکت کے دوران اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ “پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی امریکا کی مداخلت کی وجہ سے ممکن ہوئی، جسے خطے میں امن کے لیے قبول کیا گیا۔”
امریکی سفارت خانے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے امریکا کے 249 ویں یوم آزادی پر مبارکباد پیش کی اور دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، “پاک-امریکا تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ امریکا پاکستان کو تسلیم کرنے والے اولین ممالک میں سے تھا، اور ہم اس شراکت کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔”

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیاں
وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت ادا کی۔ انہوں نے 1980 کی افغان جنگ اور 9/11 کے بعد کی جنگوں میں پاکستان کے کردار کو یاد دلایا، جہاں ملک نے فرنٹ لائن ملک کی حیثیت سے اہم خدمات انجام دیں۔ “ہماری قربانیاں کسی سے کم نہیں، لیکن ہم نے ہمیشہ امن اور استحکام کے لیے کام کیا،” انہوں نے مزید کہا۔
بھارت کے ساتھ تنازع اور جنگ بندی
شہباز شریف نے بھارت پر پہلگام حملے کو “فالس فلیگ آپریشن” قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی، لیکن بھارت نے جوابی کارروائی کی۔ “جب بھارت نے حملہ کیا، تو ہم نے بھرپور جواب دیا، لیکن خطے کے امن کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکا کی ثالثی پر جنگ بندی کو قبول کیا،” انہوں نے واضح کیا۔
وزیراعظم نے اس موقع پر پاکستان اور امریکا کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا اور دونوں ممالک کے درمیان تاریخی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کی امید ظاہر کی۔