اسلام آباد: پاکستان نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے اعلان کو خطے کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
محکمہ خارجہ کے جاری کردہ بیان میں اسرائیل کی غزہ میں جاری جارحیت، اسپتالوں اور دیگر اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے، نیز اجتماعی انخلا کے احکامات کے نتیجے میں درجنوں فلسطینیوں کے ہلاک ہونے پر گہرے افسوس کا اظہار کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج کے غزہ میں زنانہ لباس اور بے گھر فلسطینیوں کے بھیس میں داخل ہونے کی اطلاعات بھی انتہائی تشویشناک ہیں۔
دفتر خارجہ نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی زمینی کارروائیوں میں توسیع اور غزہ پر “مکمل کنٹرول” کا دعویٰ خطے میں امن کی کوششوں کو شدید خطرے میں ڈال رہا ہے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل جان بوجھ کر لاکھوں محصور فلسطینیوں تک اہم انسانی امداد پہنچنے سے روک رہا ہے، جو اجتماعی سزا کے مترادف ہے۔
واضح رہے کہ نیتن یاہو نے حال ہی میں کہا تھا کہ اسرائیل جلد ہی غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کر لے گا۔ انہوں نے یہ بیان بنیادی خوراک کی محدود فراہمی کی اجازت دینے کے پس منظر میں دیا، جسے انہوں نے محض “سفارتی دباؤ” کی وجہ سے قحط روکنے کی کوشش قرار دیا۔ تاہم، انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے ناکافی قرار دے رہی ہیں۔
پاکستان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے اس بیان کا بھی حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ غزہ کی ہر پانچ میں سے ایک آبادی قحط کا شکار ہے، جبکہ پورا خطہ شدید غذائی قلت کا سامنا کر رہا ہے۔
پاکستان کا موقف ہے کہ اسرائیل کے یہ اقدامات بین الاقوامی قوانین اور انسانی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کی نسل کشی کی مہم کو روکنے، غزہ میں فوری جنگ بندی یقینی بنانے اور امدادی سرگرمیوں کو بلا رکاوٹ جاری رکھنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
بیان میں فلسطینیوں کے خلاف جبری بے دخلی، غیر قانونی بستیوں کی توسیع اور مقبوضہ علاقوں کے انضمام کی کسی بھی کوشش کی سختی سے مذمت کی گئی۔ پاکستان نے فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کرتے ہوئے 1967 کی سرحدوں پر مشتمل ایک آزاد، خودمختار اور مستحکم فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ دہرایا، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔