لاہور (ویب ڈیسک) — بھارت نے پاک بھارت تعلقات میں موجودہ کشیدگی کے پیش نظر کرتارپور راہداری کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا ایک اور اشتعال انگیز اقدام کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، بھارتی حکام نے بغیر کسی اطلاع کے سکھ یاتریوں کی آمد پر پابندی عائد کر دی، جس کے بعد آج کوئی بھی بھارتی سکھ زائرین کرتارپور صاحب نہیں پہنچ سکے۔
پاکستانی حکام نے اس فیصلے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان کی طرف سے کرتارپور راہداری مکمل طور پر کھلی ہے اور سکھ یاتریوں کے لیے کسی قسم کی رکاوٹ موجود نہیں۔ تاہم، بھارت کی یکطرفہ کارروائی نے سکھ برادری کی مذہبی آزادی کو متاثر کیا ہے۔
معلومات کے مطابق، حالیہ دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کے بعد واہگہ بارڈر پہلے ہی بند کیا جا چکا ہے۔ اس کے باوجود، پاکستان نے بین المذاہب ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کرتارپور راہداری کو کھلا رکھا تھا، تاکہ بھارتی سکھ زائرین اپنی عبادات بجا لا سکیں۔
متروکہ وقف املاک بورڈ اور پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ (PMU) کرتارپور صاحب کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ بھارت کی جانب سے راہداری کی بندش اچانک عمل میں لائی گئی۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارت کا یہ اقدام نہ صرف مذہبی رواداری کے اصولوں کے منافی ہے، بلکہ اس سے خطے میں کشیدگی بڑھنے کا بھی خدشہ ہے۔
پاکستان مسلسل بین الاقوامی برادری سے اپیل کرتا رہا ہے کہ وہ بھارت کی جانب سے مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ دے، خاص طور پر سکھ برادری کے مقدس مقامات تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے۔