رپورٹ کے مطابق، آج بانی پی ٹی آئی عمران خان سے پارٹی رہنماؤں کی ملاقات مقرر تھی، لیکن کسی بھی رہنما کو ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ اعظم سواتی، نور الحق قادری، عون عباس بپی، فلک ناز چترالی، سمیع اللہ خان اور قاضی انور اڈیالہ جیل سے واپس چلے گئے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ عمران خان نے ملاقات کے دوران کہا تھا: “جب ظلم ہوتا ہے تو اس سے قومیں ختم نہیں ہوتیں، بلکہ بنتی ہیں۔” انہوں نے کہا کہ ہم نے ہائی کورٹ کے باہر واضح کیا تھا کہ بتایا جائے کہ آپ کو کیا چاہیے۔
رہنماؤں کے مطابق، عمران خان صرف “رول آف لاء، جمہوریت اور آئین کی بالادستی” کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دو سال پہلے عمران خان سے کہا گیا تھا کہ وہ تین سال تک خاموش رہیں اور چوری شدہ مینڈیٹ کی حکومت کو چلنے دیں، لیکن انہوں نے جواب دیا: “میں یزید کے ظلم کے سامنے تین منٹ کے لیے بھی خاموش نہیں رہوں گا۔”
علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان سے کہا گیا کہ 26ویں ترمیم قبول کر لیں اور 9 مئی کے واقعات پر معافی مانگ لیں، لیکن انہوں نے جواب دیا: “معافی انہیں مانگنی چاہیے جنہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج چرائی، لوگوں کو شہید کیا اور اغوا کیا۔” انہوں نے سوال اٹھایا کہ “بانی پی ٹی آئی کس چیز کی معافی مانگیں؟ جب بات چیت ہو تو وہ اپنا موقف کیسے چھوڑ سکتے ہیں؟”
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی نئی شرائط ہیں تو وہ عمران خان تک پہنچائی جائیں گی، لیکن واضح رہے کہ “کوئی ڈیل نہیں ہوئی، نہ ہی کوئی ملنے آیا ہے۔”
26ویں ترمیم پر تنقید:
علیمہ خان نے کہا کہ 9 مئی کے بعد 26ویں ترمیم کیوں کی گئی؟ ان کے مطابق، یہ ترمیم 8 فروری کے انتخابات میں دھاندلی کو قانونی جواز دینے کے لیے بنائی گئی، جس میں اعظم تارڑ اور ن لیگ کے رہنما شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس ترمیم نے عدالتی فیصلوں کو متاثر کیا، ملٹری کورٹس کو تقویت دی اور عدلیہ کا کردار کمزور کیا۔
عدالتی نظام پر تشویش:
انہوں نے کہا کہ آج پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو عدالت جانے نہیں دیا گیا، جبکہ جج نے واضح کیا تھا کہ انہیں اندر آنے دیا جائے۔ علیمہ خان نے کہا: “جب آئین کی پاسداری نہیں ہوتی، تو جج بھی کچھ نہیں کر سکتے۔ ایک افسر حکم دے کہ کسی کو اندر نہ آنے دیا جائے، تو ہائی کورٹ کے آرڈر کی بھی کوئی حیثیت نہیں رہتی۔”
عمران خان کا پیغام:
علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان کہتے ہیں: “جب تک قوم ظلم برداشت کرتی ہے، وہ تباہ ہو جاتی ہے۔ ہمیں پرامن طریقے سے آئین کی بالادستی کے لیے احتجاج کرنا ہوگا۔” انہوں نے پی ٹی آئی کارکنوں سے کہا کہ اگر وہ یہ بوجھ نہیں اٹھا سکتے تو عہدے چھوڑ دیں، کیونکہ “حق کے ساتھ اللہ ہے۔”
انہوں نے کہا کہ عمران خان اس وقت تک باہر نہیں آئیں گے جب تک “جج آزادانہ فیصلہ نہیں کریں گے اور ملک میں آئین کی بالادستی قائم نہیں ہوگی۔”
نتیجہ:
پی ٹی آئی کی طرف سے واضح کیا گیا ہے کہ وہ رول آف لاء، جمہوریت اور آئین کی بحالی کے لیے پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔