روس نے بھارت کی ’انڈو پیسفک اسٹریٹجی‘ اور ’’کواڈ‘‘ کو خطے میں کشیدگی بڑھانے کا سبب قرار دیا،پاکستان کی امن پالیسیوں کی تعریف

russia-pakistan

ماسکو: روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھارت کی مغربی اتحادی تنظیموں، خاص طور پر ‘کواڈ’ اور ‘انڈو پیسفک اسٹریٹیجی’ میں شمولیت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام خطے میں کشیدگی بڑھانے کا باعث بن رہا ہے۔

یہ بات انہوں نے یوریشین فورم کے موقع پر سینیٹر مشاہد حسین سید سے ملاقات کے دوران کہی۔ اس ملاقات میں سینیٹر مشاہد نے روس کی پاک بھارت کشیدگی کے دوران غیر جانبدار اور متوازن پالیسی پر شکریہ ادا کیا۔

لاوروف نے کہا کہ “انڈو پیسفک کا کوئی تاریخی یا جغرافیائی وجود نہیں، بلکہ یہ اصطلاح نیٹو نے چین کے خلاف بھارت کو اپنے مفادات میں استعمال کرنے کے لیے گھڑی ہے۔” انہوں نے کواڈ کو خطے میں فوجی تناؤ بڑھانے والا اتحاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے ابتدا میں اسے معاشی فورم بتایا تھا، لیکن اب یہ مشترکہ فوجی مشقوں میں مصروف ہے۔

اس موقع پر موجود بھارتی وفد، جس میں بی جے پی کے تین اراکین پارلیمنٹ بھی شامل تھے، لاوروف کی تنقید پر خاموش رہا۔

سینیٹر مشاہد حسین نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کی ‘یوریشین سیکیورٹی انیشی ایٹو’ کی تعریف کی اور کہا کہ یہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور چینی صدر شی جن پنگ کے ‘گلوبل سیکیورٹی ویژن’ سے ہم آہنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ “پاکستان، روس اور چین مل کر یوریشیا میں امن اور ترقی کے لیے کام کریں گے۔”

افغانستان پر نیٹو کو تنقید کا نشانہ بنایا
لاوروف نے نیٹو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “نیٹو چار سال قبل افغانستان میں ذلت آمیز شکست کے بعد اب دوبارہ وہاں اپنی موجودگی بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے، جو خطے کے لیے خطرناک ہے۔”

ملاقات کے بعد سینیٹر مشاہد حسین نے روسی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روس نے پاک بھارت تنازعے میں متوازن اور دوستانہ کردار ادا کیا۔ انہوں نے صدر پیوٹن اور صدر شی جن پنگ کو “دو طاقتور قائدین” قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان یوریشیا میں امن و استحکام کے لیے ان کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

آوازِ ایشیا کی رپورٹ کے مطابق، یہ ملاقات خطے میں بڑھتے ہوئے جیو پولیٹیکل دباؤ کے درمیان روس-پاکستان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *