لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید پر گرفتاری کے دوران پولیس تشدد کی سرکاری میڈیکل رپورٹ نے تصدیق کر دی ہے، جس میں ان کے جسم کے 13 مختلف حصوں پر زخموں کے نشانات درج کیے گئے ہیں۔
صنم جاوید کی بہن نے جمعرات کو سرکاری میڈیکل رپورٹ سوشل میڈیا پر جاری کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ان کی بہن کو حراست میں ظالمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، صنم جاوید کے ہاتھوں، پیٹھ، ٹانگوں اور دیگر اعضا پر نیل، خراشیں اور دیگر زخم موجود ہیں۔
واضح رہے کہ صنم جاوید کو گزشتہ ہفتے لاہور میں ایک ریلی کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔ پی ٹی آئی کی قیادت نے اس واقعے کو “ریاستی جبر” قرار دیتے ہوئے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
انسانی حقوق کمیشن اور مختلف سیاسی جماعتوں نے بھی اس واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب، پولیس نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صنم جاوید کو گرفتاری کے دوران کسی قسم کے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔
معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے بھی تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر سرکاری رپورٹ میں تشدد کی تصدیق ہوتی ہے تو ذمہ دار افسران کے خلاف فوری قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔
صنم جاوید کے خاندان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ انصاف کے لیے ہر ممکن قانونی جنگ لڑیں گے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس معاملے میں شفافیت سے کام لے اور مجرمان کو سزا دلائے۔
اس واقعے نے ملک بھر میں سیاسی گرمی کو مزید بڑھا دیا ہے، جبکہ انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے پولیس ایکشن پر سخت سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔