میڈرڈ میں “میڈرڈ گروپ” کے پانچویں اجلاس میں یورپی اور عرب ممالک کے رہنماؤں نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خاتمے، انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی، اور فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے ٹھوس اقدامات پر غور کیا۔ اس اجلاس میں 20 ممالک کے علاوہ عرب لیگ، تنظیم تعاون اسلامی (OIC)، اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
کلیدی مواقف:
- اسپین کے وزیر خارجہ خوسے مینوئل الباریس نے اسرائیل پر بین الاقوامی پابندیوں کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ “غزہ کا انسانی بحران اب انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ دنیا کو فیصلہ کن اقدامات کرنے ہوں گے۔”
- یورپی یونین نے اسرائیل کے ساتھ تعاون کے معاہدے پر نظرثانی کا اعلان کیا، جس کی وجہ غزہ میں 3 ماہ سے جاری امداد کی بندش اور انسانی المیہ بتائی گئی۔
- جرمنی کے نائب وزیر خارجہ فلورین ہان نے جنگ بندی کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ “حالات ناقابل برداشت ہیں۔ ہماری ترجیح اس جنگ کا خاتمہ اور سفارتی حل ہے۔”
انسانی امداد کی صورتحال:
اسرائیل نے حال ہی میں غزہ میں محدود امداد کی اجازت دی ہے، لیکن اقوام متحدہ کے مطابق روزانہ 500-600 ٹرک امداد کی ضرورت ہے، جبکہ اب تک صرف 100 ٹرک ہی داخل ہو سکے ہیں۔
دو ریاستی حل کی تیاری:
یہ اجلاس 17 جون کو نیویارک میں ہونے والی اقوام متحدہ کی کانفرنس کی راہ ہموار کرنے کے لیے بھی تھا، جس کی مشترکہ میزبانی فرانس اور سعودی عرب کریں گے۔ وزیر خارجہ الباریس نے کہا کہ “ہم چاہتے ہیں کہ عالمی برادری فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرے۔”
شرکاء:
پچھلے اجلاسوں میں مصر، اردن، قطر، ترکیہ، ناروے، اور آئرلینڈ جیسے ممالک شامل ہوئے، جن میں سے کئی پہلے ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں۔
اس اجلاس کے نتائج سے بین الاقوامی دباؤ بڑھنے کی توقع ہے، جبکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششیں تیز ہوئی ہیں۔