اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کے 11 رکنی آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر آزاد امیدوار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں شامل رہتے تو آج یہ مسئلہ پیدا نہ ہوتا۔ بینچ نے یہ بھی واضح کیا کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں تھی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں بینچ نے کیس کی سماعت کی، جو سپریم کورٹ کے یوٹیوب چینل پر براہ راست نشر ہوئی۔ 12 جولائی کے فیصلے سے متاثرہ خواتین کی نمائندگی کرنے والے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل پیش کیے۔
عدالت کے اہم سوالات اور ریمارکس
- جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا: “کیا سنی اتحاد کونسل نے عام انتخابات میں حصہ لیا تھا؟ کیا یہ جماعت پارلیمنٹ کا حصہ تھی؟ آزاد ارکان صرف ان جماعتوں میں شامل ہو سکتے ہیں جو پارلیمنٹ میں موجود ہوں۔”
- وکیل مخدوم علی خان کا موقف تھا کہ آزاد ارکان جیت کر بعد میں سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے، جبکہ اس جماعت نے الیکشن نہیں لڑا تھا۔
- جسٹس جمال مندوخیل نے کہا: “سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں تھی۔”
- جسٹس محمد علی مظہر نے نوٹ کیا کہ عدالت نے الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا تھا۔
آئینی دفعات پر بحث
وکیل نے دلیل دی کہ اگر نوٹیفکیشن سے کوئی متاثر ہوتا تو عدالت کو نوٹس لینا چاہیے تھا۔ انہوں نے آرٹیکل 225 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے بعد نتائج پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔ تاہم، جسٹس مندوخیل نے جواب دیا: “اگر آپ کی دلیل مان لی جائے تو پشاور ہائیکورٹ کو اس معاملے میں دائرہ اختیار ہی نہیں تھا۔”
مکمل انصاف کے اختیار پر تنازع
- مخدوم علی خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا مکمل انصاف (Complete Justice) کا اختیار استعمال کرتے ہوئے کسی تیسرے فریق کو ریلیف نہیں دیا جا سکتا جو عدالت کے سامنے موجود نہ ہو۔
- جسٹس مندوخیل نے جواب دیا: “یہ سپریم کورٹ ہے، سول کورٹ نہیں۔ یہاں عوامی حقِ رائے دہی کا معاملہ زیرِ بحث ہے۔”
- وکیل نے جسٹس یحییٰ آفریدی کے اقلیتی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مکمل انصاف کا اختیار خطرناک ہو سکتا ہے۔
پی ٹی آئی کے 39 ارکان کا معاملہ
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ انہوں نے ریکارڈ کا جائزہ لیا جس میں 39 ارکان نے پی ٹی آئی کو اپنی جماعت بتایا تھا، جبکہ کچھ کے پاس پارٹی سرٹیفکیٹ بھی نہیں تھے۔ انہوں نے کہا: “اگر یہ ارکان پی ٹی آئی میں ہی رہتے یا سنی اتحاد کونسل اپنے الیکشن نشان پر لڑتی تو مسئلہ پیدا نہ ہوتا۔”
سماعت ملتوی، اگلی تاریخ مقرر
عدالت نے کیس کی سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی، جبکہ الیکشن کمیشن نے اپنے تحریری دلائل جمع کرا دیے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو کل اپنے دلائل پیش کرنے کا موقع دیا گیا ہے۔
اس کیس کا فیصلہ سیاسی جماعتوں، خاص طور پر مخصوص نشستوں کے حوالے سے اہم اثرات رکھتا ہے۔