روس اور یوکرین کے درمیان اب تک کا سب سے بڑا معاہدہ طے پا گیا

روس اور یوکرین

استنبول میں ترک صدر رجب طیب اردوان کی ثالثی میں ہونے والے امن مذاکرات کے دوران روس اور یوکرین کے درمیان ایک اہم معاہدہ ہوا ہے، جس کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کے 6,000 فوجیوں کی لاشوں کے تبادلے پر متفق ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ، بڑی تعداد میں قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، جس کا پہلے مرحلے میں 15 مئی کو 1,000 قیدیوں کا تبادلہ ہو چکا ہے۔

فوری تبادلوں پر اتفاق:
دونوں فریقین نے شدید زخمی اور نوجوان قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ ترک صدر اردوان نے اس پیش رفت کو امن کی جانب ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ جلد ہی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی اور امریکی صدر جو بائیڈن (سابقہ خبر میں ڈونلڈ ٹرمپ کا ذکر تھا، جو اب عہدے پر نہیں ہیں) کو ترکی میں مذاکرات کے لیے اکٹھا کریں گے۔

جنگ بندی کے مطالبات اور شرائط:
اگرچہ یوکرین اور مغربی ممالک نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا، لیکن روس نے واضح کیا کہ وہ جزوی جنگ بندی کے بجائے مستحکم طویل المدتی حل چاہتا ہے۔ روسی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ولادیمیر میدنسکی کے مطابق، روس نے یوکرین کو جنگ بندی کی مفصل شرائط پر مشتمل ایک یاداشت پیش کی ہے، جس میں یوکرین کے نیٹو میں شمولیت سے دستبردار ہونے اور چار متنازعہ علاقوں سے فوجی انخلا جیسی شرائط شامل ہیں۔

یوکرین کے مطالبات:
دوسری طرف، یوکرین کا موقف ہے کہ:

  • اس کی فوجی طاقت پر کوئی پابندی نہ لگائی جائے۔
  • روس کے زیر قبضہ علاقوں کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہ کیا جائے۔
  • جنگ کے نقصانات کی تلافی کی جائے۔
  • 339 بچوں سمیت تمام اُٹھا لیے گئے شہریوں کو واپس کیا جائے۔ (روس کا دعویٰ ہے کہ یہ بچے محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے تھے، نہ کہ اغوا کیے گئے تھے۔)

حالیہ کشیدگی اور مستقبل کے مذاکرات:
ان مذاکرات سے ایک روز قبل، یوکرین نے روس کے جوہری بمبار طیاروں کے اڈے پر ڈرون حملہ کیا تھا، جس سے کشیدگی بڑھ گئی۔ یوکرینی وزیر دفاع رستم عمروف نے بتایا کہ روس کا امن معاہدے کا مسودہ موصول ہوا ہے، جس کا جائزہ لے کر فیصلہ کیا جائے گا۔ یوکرین نے جون کے آخر تک مزید مذاکرات کی تجویز دی ہے اور زور دیا ہے کہ صرف زیلنسکی اور پیوٹن کے درمیان براہِ راست مذاکرات ہی تنازعے کا حل نکال سکتے ہیں۔

جنگی صورتحال کے اعداد و شمار:

  • روس اس وقت یوکرین کے 113,100 مربع کلومیٹر (امریکی ریاست اوہائیو کے برابر) رقبے پر قابض ہے۔
  • فروری 2022 سے اب تک 12 لاکھ سے زائد افراد ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔

امریکی ردعمل:
امریکی صدر جو بائیڈن نے روس پر تنقید جاری رکھتے ہوئے کہا ہے کہ اگر جنگ جاری رہی تو مزید سخت پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں، لیکن انہوں نے امن کے امکانات کو بھی زندہ رکھا ہے۔

نتیجہ:
اگرچہ قیدیوں کے تبادلے اور لاشوں کی واپسی پر معاہدہ ایک مثبت پیش رفت ہے، لیکن جنگ بندی اور مستقل امن کے لیے ابھی بڑے اختلافات موجود ہیں۔ دونوں فریقوں کے سخت موقف کے پیش نظر مستقبل کے مذاکرات فیصلہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *