امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ امریکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازعے میں فوجی طور پر شامل ہو سکتا ہے، لیکن فی الحال اس کی کوئی فوری منصوبہ بندی نہیں ہے۔ ٹرمپ نے یہ بات امریکی صحافی ریچل اسکاٹ کے ساتھ ایک غیر سرکاری گفتگو میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ممکنہ ثالثی کردار کو وہ خوش آئند سمجھیں گے اور اس پر کھلے دل سے غور کریں گے۔ ٹرمپ نے زور دیا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری ہیں اور موجودہ کشیدگی کے پیش نظر، ایران شاید کسی معاہدے کے لیے زیادہ تیار ہو۔
واضح رہے کہ ایران نے حال ہی میں امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کا چھٹا دور منسوخ کر دیا تھا، جس کے بعد صورتحال مزید گمبھیر ہو گئی ہے۔
ٹرمپ نے ایک سماجی میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جلد امن ہو سکتا ہے، کیونکہ خفیہ مذاکرات جاری ہیں۔ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان سفارتی پیش رفت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ تجارت اور مفاہمت سے تنازعات حل ہو سکتے ہیں۔
اس وقت خطے میں کشیدگی عروج پر ہے، خاص طور پر اسرائیل اور ایران کے درمیان فضائی حملوں کے تبادلے کے بعد، جس نے عالمی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے۔ ٹرمپ کے حالیہ بیانات کو اس تناظر میں اہم سمجھا جا رہا ہے۔