اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے فیصلے کو خطے کے امن اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ اقدام نہ صرف موجودہ تناؤ کو بڑھائے گا بلکہ فلسطینی عوام کے لیے مزید مشکلات کا سبب بنے گا۔
ترکی کی خبررساں ایجنسی انادولو کے حوالے سے جاری بیان میں گوتیرس کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کا یہ فیصلہ لاکھوں فلسطینی شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے علاوہ قیدیوں کی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہے۔ انہوں نے تشویش ظاہر کی کہ یہ قدم علاقائی استحکام کو مزید کمزور کر سکتا ہے۔
گوتیرس نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر توجہ دلائی، جہاں فلسطینی پہلے ہی شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی منصوبے سے جبری بے گھری، شہری ہلاکتوں اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی کا خطرہ ہے، جو صورتحال کو مزید خراب کر دے گا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے فوری جنگ بندی، بلا روک ٹوک انسانی امداد اور تمام قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ دہرایا۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کی پابندی کرتے ہوئے بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلوں پر عمل کرے اور نئی بستیاں بنانے سے گریز کرے۔
بیان میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غزہ، مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم سمیت تمام مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے اپنی غیر قانونی موجودگی ختم کرے۔ گوتیرس نے کہا کہ قبضہ ختم کیے بغیر اور دو ریاستی حل کے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ “غزہ فلسطینی ریاست کا اٹوٹ حصہ ہے اور اسے ایسا ہی رہنا چاہیے۔”
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر نے غزہ پر مکمل کنٹرول کے منصوبے کا اعلان کیا، جس نے عالمی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے۔