امریکا کا جنگ میں فوری شامل نہ ہونے کا اشارہ،ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ایران کے ساتھ سفارتی حل نکالا جائے 

ٹرمپ

وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازعے کے حوالے سے ممکنہ براہ راست کارروائی کا فیصلہ اگلے دو ہفتوں میں کریں گے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے ایک پریس بریفنگ میں صدر ٹرمپ کے حوالے سے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور دیگر اقدامات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، “صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ سفارتی حل کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن ان کا بنیادی مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہ کر سکے۔”

لیویٹ نے واضح کیا کہ کوئی بھی معاہدہ ایران کو یورینیم کی افزودگی سے روکنے اور جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت کو محدود کرنے پر مرکوز ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا، “صدر ٹرمپ ہمیشہ امن کے راستے کو اپنانے کے حق میں رہے ہیں، لیکن اگر ضرورت پڑی تو وہ طاقت کے استعمال سے بھی گریز نہیں کریں گے۔”

ایران پر ممکنہ فوجی کارروائی کے بارے میں کانگریس کی منظوری کے سوال پر ترجمان نے کہا کہ امریکہ کا مؤقف ہے کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایران اپنے جوہری پروگرام کو جاری رکھتا ہے تو اسے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

صدر ٹرمپ کو اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف کارروائیوں کے بارے میں مسلسل بریفنگ دی جا رہی ہے، اور وائٹ ہاؤس نے واضح کر دیا ہے کہ ایران کی جانب سے کوئی جارحانہ اقدام ناقابلِ قبول ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *