سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کو امریکا نے ویٹو کر دیا

اقوام متحدہ سلامتی کونسل

نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کے ساتھ ساتھ انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کی تجویز پر امریکہ نے ویٹو لگا دیا۔ 15 رکنی کونسل کے 14 ارکان نے قرارداد کی حمایت کی، لیکن امریکہ کے ویٹو کی وجہ سے یہ منظور نہ ہو سکی۔

یہ قرارداد 10 ممالک کی طرف سے پیش کی گئی تھی، جس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے فوری خاتمے اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ تاہم، امریکہ نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ تجویز حماس کی مذمت نہیں کرتی اور اس کے جنگ بند ہونے کے بعد غزہ سے انخلاء کا مطالبہ نہیں کرتی۔

امریکہ

اقوام متحدہ میں امریکہ کی قائم مقام سفیر ڈوروتھی شیا نے کہا کہ یہ قرارداد زمینی حقائق کو نظر انداز کرتی ہے اور اسرائیل کی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ اسرائیل کے تحفظ اور حماس کی مکمل شکست کو یقینی بنانے کے حق میں ہے۔

دوسری طرف، اسرائیل بھی مستقل جنگ بندی کے خلاف ہے اور اس کا موقف ہے کہ جب تک حماس موجود ہے، امن ممکن نہیں۔ اسرائیلی فوج نے حال ہی میں غزہ میں اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں، جس کا مقصد حماس کے زیر قبضہ یرغمالوں کو چھڑانا بھی ہے۔

غزہ میں انسانی بحران دن بدن سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ فلسطینی حکام کے مطابق، گزشتہ روز اسرائیلی فضائی حملوں میں 45 فلسطینی ہلاک ہوئے، جبکہ اسرائیلی فوج کا ایک فوجی بھی لڑائی میں مارا گیا۔ اگرچہ گزشتہ ہفتوں میں محدود انسانی امداد پہنچائی گئی ہے، لیکن 20 لاکھ سے زائد آبادی والے علاقے میں قحط کے خطرات اب بھی موجود ہیں۔

امریکی حمایت یافتہ امدادی ادارے غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) نے بھی امدادی سرگرمیاں عارضی طور پر معطل کر دی ہیں اور اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امدادی مراکز کے ارد گرد شہریوں کی حفاظت کے لیے مزید اقدامات کرے۔

اس فیصلے پر بین الاقوامی سطح پر تنقید ہو رہی ہے، جبکہ امریکہ اور اسرائیل کا موقف ہے کہ حماس کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *