ایران نے چوتھی بار اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب اور حیفہ شہر پر میزائل اور ڈرون حملے کیے، جس کے بعد اسرائیل میں ہنگامی سائرن بج اٹھے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق، حیفہ کے رمات ڈیوٹا ایربیس کو نشانہ بنایا گیا، جبکہ اسرائیل نے بھی تہران پر حملہ کیا ہے۔ اس حملے کے بعد حیفہ ریفائنری کو بند کر دیا گیا، جہاں 3 ملازمین ہلاک ہوئے۔
پاسداران انقلاب کے ترجمان جنرل علی محمد نے کہا کہ یہ آپریشن “وعدہ صادق سوم” کی 9ویں لہر ہے، جو صبح تک جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ دشمن کو ایک لمحے کے لیے بھی چین سے نہیں بیٹھنے دیں گے۔ ایرانی سیکیورٹی کونسل نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ چوتھا دن انتہائی خطرناک ہوگا اور اسرائیل کو رات کے وقت دن جیسا منظر دیکھنے کو ملے گا۔
اس سے قبل، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے تہران کے عوام کو فوری انخلا کی ہدایت کی تھی، جبکہ ایران نے بھی تل ابیب کے شہریوں کو شہر خالی کرنے کا کہا تھا۔ ایران نے اسرائیل پر درجنوں بیلسٹک میزائل داغے، جس کے نتیجے میں کئی عمارتیں تباہ ہوئیں اور 8 اسرائیلی ہلاک جبکہ 300 زخمی ہوئے۔ حیفہ پاور پلانٹ کو بھی نشانہ بنایا گیا، جہاں میزائل حملے سے آگ لگ گئی۔

اتوار کو دونوں ممالک کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس میں تہران میں کار بم دھماکوں سے مزید 5 ایٹمی سائنسدان ہلاک ہوئے۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ اس نے پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس چیف جنرل محمد کاظمی اور نائب حسن محقق کو نشانہ بنایا، جس کی ایرانی میڈیا نے تصدیق کی۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق، ایران نے ایک دن میں دوسری بار اسرائیل پر درجنوں میزائل داغے، جس کے بعد تل ابیب اور بیت المقدس میں سائرن بجے۔ حملوں میں اسرائیل کے جوہری تنصیبات ڈیمونا کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ دوسری جانب، تہران میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔
ایرانی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں اب تک 224 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 90% عام شہری ہیں۔ ایران نے تازہ حملوں میں 30 میزائل تل ابیب اور حیفہ کی طرف داغے، جس کے بعد کئی گاڑیاں تباہ ہوئیں اور آگ لگ گئی۔ ایرانی فوج نے دعویٰ کیا کہ ان کے میزائلوں نے حیفہ بندرگاہ کو بھی نشانہ بنایا۔
اسرائیل نے تہران میں وزارت دفاع اور تحقیقی اداروں پر حملے کا دعویٰ کیا، جبکہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کے حملوں میں برابر کا شریک ہے اور اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کسی بھی ایسے معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا جو اسے جوہری توانائی کے حق سے روکے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کا ایران پر حملوں سے کوئی تعلق نہیں، لیکن اگر ایران نے امریکہ یا اس کے مفادات پر حملہ کیا تو وہ سخت جواب دیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایران اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ کروا سکتے ہیں۔
دوسری جانب، جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایران کو فوری مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔ اسرائیل نے یمن میں حوثی ملیشیا کے ملٹری چیف محمد الغماری کو ہلاک کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے ایران کے 20 سے زائد اہم فوجی کمانڈروں کو ہلاک کیا ہے، جبکہ ایرانی صدر مسعود پژیشکیان نے کہا کہ اگر اسرائیل نے حملے بند نہ کیے تو ایران سخت ردعمل دے گا۔
حالات مزید کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں، جبکہ دونوں ممالک ایک دوسرے پر شدید حملے کر رہے ہیں۔