اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے جمعرات کو سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ مذاکرات، حالیہ تنازعات اور فوجی کارروائیوں کے حوالے سے اہم بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے لیے سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات میں سے کسی ایک مقام کا انتخاب کیا جائے گا، جس میں امریکا اہم کردار ادا کرے گا۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ پاکستان نے جنگ بندی کی کوئی درخواست نہیں کی تھی، اور اگر ایسا ہوتا تو عالمی برادری کو اس کا علم ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کی افواج کو جنگ سے پہلے والی پوزیشن پر واپس جانے پر اتفاق ہوا ہے، لیکن اس کا کوئی مخصوص وقت شیڈول طے نہیں کیا گیا۔
“اسرائیل بھارت کی مدد کر رہا تھا، لیکن پاکستان نے فتح حاصل کی”
وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ جنگ کے دوران اسرائیل کے اہلکار بھارت میں موجود تھے اور انہوں نے بھارت کی حمایت کی، لیکن پاکستانی افواج نے کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے کہا، “اللہ کے فضل سے ہماری فتح ہوئی۔ ہم نے بھارت کو ایسا جواب دیا کہ اس کا غرور ٹوٹ گیا۔” انہوں نے پاکستان کے دفاعی اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ جوالفتح میزائل جیسے مقامی ہتھیاروں نے اہم کردار ادا کیا۔
“آرمی چیف نے بہادری سے جنگ لیڈ کی”
شہباز شریف نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے رات ڈھائی بجے انہیں فون کرکے بھارت کے حملے کی اطلاع دی تو انہوں نے جوابی کارروائی کی ہدایت کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی فوج نے بھارت کے 6 جنگی طیارے تباہ کیے اور اس کے ڈرون گرائے، جبکہ اس کے جدید ایس یو-400 ڈیفنس سسٹم کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
“ہم نے تحمل سے کام لیا، ورنہ بھارت کے پرخچے اڑا سکتے تھے”
وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ پاکستان نے علاقائی امن کو مدنظر رکھتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کیں، ورنہ وہ بھارت کو مزید نقصان پہنچا سکتے تھے۔ انہوں نے ترکی، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، آذربائیجان اور چین کی حمایت کا بھی شکریہ ادا کیا۔
“میں سیاسی فیلڈ مارشل ہوں”
صحافیوں کے سوال پر کہ آرمی چیف کو فیلڈ مارشل بنایا گیا تو آپ کیا بنے ہیں؟ وزیراعظم ہنس کر بولے، “مجھے سیاسی فیلڈ مارشل کہہ لیں۔”
انہوں نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو حکومتی وفود میں شامل نہ کرنے پر کہا کہ ان میں سے کچھ لوگوں نے بھارتی میڈیا کے سامنے متنازعہ بیانات دیے تھے، اس لیے انہیں اعتماد میں لینا ممکن نہیں۔
اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ، احسن اقبال، مصدق ملک اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ صحافیوں نے وزیراعظم کو جنگ میں کامیابی پر مبارکباد پیش کی۔